اس سے حدیث لکھی ہے۔ اھ
اصلی عربی عبارت ملاحظہ ہو علامہ زیلعی حنفی نصب الرایہ میں محولہ بالامقام پر لکھتے ہیں:
(ثم قال : إسناده كلهم ثقات، انتهى. والحسين بن علي الأسود، قال المروزي : سئل عنه أحمد بن حنبل، فقال: لأ أعرفه، وقال أبو حاتم : صدوق، وقال ابن عدي": يسرق الحديث، وأحاديثه لا يتابع عليها وقال الأزدي:ضعيف جداً يتكلمون في حديثه وذكره ابن حبان في الثقات وقال: ربما اخطاء انتهيٰ وقال ابن أبي حاتم في عللّٰه :سمعت أبي ذكر حديثاً رواه محمد بن الصلت عن ابي خالد الأحمر عن حميد عن انس عن النبي صَلَّى اللّٰه عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِذَا افْتَتَحَ الصَّلَاةَ: سُبْحَانَكَ اللَّهُمَّ وَبِحَمْدِكَ وانه كَانَ يَرْفَعُ يَدَيْهِ الي حَذْوَ أذنيه فقال: هذا حديث كذب لا أصل له ومحمد بن الصلت لا باس به كتبت عنه )
نوٹ نمبر1:علامہ زیلعی حنفی نے قول:(اسناده كلهم ثقات) کو دار قطنی کی طرف منسوب فرمایا مگر مجھے ابھی تک یہ قول سنن دارقطنی میں نہیں ملا۔
نوٹ نمبر 2:الحسین بن علی الاسود نصب الرایہ کے میرے پاس موجود نسخہ میں اسی طرح لکھاہے مگر نصب الرایہ میں ہی اس سے چند سطور پہلے، دارقطنی اور تقریب وغیرہ میں یہی نام الحسین بن علی بن الاسود لکھا ہے۔
نوٹ نمبر 3:اس حدیث کی سند میں ایک راوی حمید بھی ہیں یہ صاحب مدلس ہیں اور اس حدیث کو بصیغہ عن بیان کرتے ہیں اور اُصول حدیث میں بیان کیا گیا ہے کہ مدلس کی حدیث سماع کی تصریح کے بغیر قابل قبول نہیں ہوتی یا پھر اس کی کوئی مقبول متابعت مل جائے۔
|