Maktaba Wahhabi

714 - 738
اس سلسلے میں نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے کسی ارشاد سے اس کی تعیین نہیں ہوتی،بلکہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم جب تک کسی سفر میں رہتے نمازِ قصر ہی پڑھتے رہتے تھے اور کسی سفر میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ بھی نہیں فرمایا کہ جو شخص اس سے زیادہ کسی سفر میں رہے تو وہ قصر نہ کرے۔فتح مکہ اور حجۃ الوداع کے موقع پر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم مسلسل کئی دن تک مکہ مکرمہ میں مقیم رہے اور قصر کرتے رہے،جیسا کہ صحیح بخاری،مسلم،سنن نسائی،بیہقی اور مسند احمد میں حضرت انس بن مالک رضی اللہ سے مروی ہے: ((خَرَجْنَا مَعَ النَّبِیِّ صلی اللّٰه علیہ وسلم مِنَ الْمَدِیْنَۃِ اِلٰی مَکَّۃَ فَکَانَ یُصَلِّیْ رَکْعَتَیْنِ رَکْعَتَیْنِ حَتّٰی رَجَعْنَا اِلَی الْمَدِیْنَۃِ)) ’’ہم نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ مدینہ منورہ سے مکہ مکرمہ کی طرف روانہ ہوئے۔آپ صلی اللہ علیہ وسلم مسلسل(ہر نماز کی)دو دو رکعتیں پڑھتے رہے،یہاں تک کہ ہم سب مدینہ منورہ واپس لوٹ آئے۔‘‘ حضرت یحییٰ بن ابی اسحاق فرماتے ہیں کہ میں نے حضرت انس رضی اللہ سے پوچھا: ((اَقَمْتُمْ بِمَکَّۃَ شَیْئًا؟فَقَالَ:اَقَمْنَا بِہَا عَشْرًا)) ’’آپ لوگ مکہ مکرمہ میں کتنے دن ٹھہرے؟تو انھوں نے جواب دیا:ہم وہاں دس دن ٹھہرے تھے۔‘‘ صحیح مسلم شریف کے الفاظ میں یہ وضاحت بھی موجود ہے کہ یہ سفر حج کے لیے تھا۔سنن بیہقی کی روایت میں یہ صراحت بھی پائی جاتی ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم سوئے نمازِ مغرب کے ہر نماز کی دو دو رکعتیں ہی پڑھتے رہے۔[1] صحیح بخاری ’’بابُ کَمْ أَقَامَ النَّبِیُّ صلی اللّٰه علیہ وسلم فِیْ حَجَّتِہٖ؟‘‘ میں حضرت عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما سے مروی ہے: ((قَدِمَ النَّبِیُّ صلی اللّٰه علیہ وسلم وَأَصْحَابُہٗ لِصُبْحِ رَابِعَۃٍ یُلَبُّوْنَ بِالْحَجِّ ‘ فَاَمَرَہُمْ اَنْ یَّجْعَلُوْہَا عُمْرَۃً اِلَّا مَنْ مَعَہُ الْہَدْيُ))[2]
Flag Counter