Maktaba Wahhabi

102 - 738
سُترہ نمازی کو نماز کے لیے تکبیر تحریمہ کہنے سے پہلے یہ دیکھ لینا چاہیے کہ وہ کہاں کھڑا ہے؟اگر سامنے صرف سجدے ہی کی جگہ ہے اور آگے دیوار ہے تو ٹھیک ہے،ورنہ اسے اپنی جائے سجدہ سے تھوڑا آگے ’’سُترہ‘‘ رکھ لینا چاہیے،جس کا لغوی معنی تو پردہ یا اوٹ ہے،جبکہ شرعی اصطلاح میں اس سے مراد یہ ہے کہ انسان نماز پڑھتے وقت اپنے سامنے کوئی چیز رکھ لے،تا کہ کوئی شخص اس کے آگے سے گزرے تو اس کی نماز میں خلل انداز نہ ہو۔یہ تو نمازی کے لیے ایک احتیاطی تدبیر ہے،ورنہ کسی کے لیے یہ جائز نہیں کہ وہ نمازی کے آگے سے گزرے۔ سُترے کے حکم کے بارے میں اہلِ علم کے دو مشہور قول ہیں۔ایک یہ کہ مستحب ہے اور دوسرا یہ کہ واجب ہے۔امام شوکانی رحمہ اللہ نے ’’نیل الاوطار‘‘ میں اور علامہ البانی رحمہ اللہ نے ’’صفۃ صلاۃ النبي صلی اللّٰه علیہ وسلم ‘‘ اور ’’حجۃ النبي صلی اللّٰه علیہ وسلم ‘‘ میں دوسرے قول ترجیح دی ہے،جس کی تفصیل ہم آگے چل کر ذکر کریں گے۔ان شاء اللہ۔[1] نمازی کے آگے سے گزرنے کی ممانعت: امام کے سلام پھیرنے کے بعد،بالخصوص مساجد میں اس معاملے میں بڑی کوتاہی برتی جاتی ہے کہ عجلت سے کام لیتے ہوئے مسجد سے نکلتے یا جگہ بدلتے وقت لوگ اس بات کی پروا ہی نہیں کرتے کہ لوگ نماز پڑھ رہے ہیں،وہ ان کے آگے ہی سے گزر جاتے ہیں،حالانکہ یہ فعل ناجائز اور گناہ ہے۔علامہ ابن حجر ہیتمی نے تو سُترے کی موجودگی میں کسی کے آگے سے گزرنے کو گناہِ کبیرہ لکھا ہے اور سترہ نہ ہونے کی شکل میں نمازی کے آگے سے گزرنا اُن کے نزدیک مکروہ ہے،جس کی تفصیل ’’الزواجر عن اقتراف الکبائر‘‘(1/ 142)میں مذکور 84 گناہِ کبیرہ کے تحت دیکھی جا سکتی ہے۔
Flag Counter