Maktaba Wahhabi

733 - 738
اسلحہ لیے رہیں،پھر جب وہ سجدہ کر لے تو پیچھے چلا جائے اور دوسرا گروہ جس نے ابھی نماز نہیں پڑھی،وہ آکر تمھارے ساتھ پڑھے اور وہ بھی چوکنا رہے اور اپنے اسلحہ لیے رہیں۔یہ اس لیے کہ کفار اس تاک میں ہیں کہ تم اپنے ہتھیاروں اور سامان سے ذرا غافل ہو تو وہ تم پر یک بارگی ٹوٹ پڑیں،البتہ اگر تم بارش کی وجہ سے تکلیف محسوس کرو یا بیمار ہو تو اسلحہ رکھ دینے میں کوئی مضائقہ نہیں،مگر پھر بھی چوکنے رہو۔یقین رکھو کہ اللہ تعالیٰ نے کافروں کے لیے رسوا کن عذاب تیار کر رکھا ہے۔‘‘ اگلی ہی آیت میں ارشاد فرمایا: ﴿فَاِذَا قَضَیْتُمُ الصَّلَاۃَ فَاذْکُرُوا اللّٰہَ قِیٰمًاوَّ قُعُوْدًا وَّ عَلٰی جُنُوْبِکُمْ فَاِذَا اطْمَاْنَنْتُمْ فَاَقِیْمُوا الصَّلَاۃَ اِنَّ الصَّلَاۃَ کَانَتْ عَلَی الْمُؤْمِنِیْنَ کِتٰبًا مَّوْقُوْتًا﴾[النساء:103] ’’پھر جب نماز سے فارغ ہو جاؤ تو کھڑے،بیٹھے اور لیٹے ہر حال میں اللہ کا ذکرکرتے رہو اور جب اطمینان نصیب ہو جائے تو پھر(پوری اور بر وقت)نماز پڑھو،بے شک نماز ایسا فرض ہے جو پابندیِ وقت کے ساتھ اہلِ ایمان پر لازم کیا گیا ہے۔‘‘ ایک وضاحت: کتبِ حدیث و فقہ میں اس کے مختلف حالات کے مطابق متعدد انداز مذکور ہیں،جو بہ قول علامہ ابن قیم رحمہ اللہ و امام احمد رحمہ اللہ صرف چھے اصولی طریقوں میں منحصر ہیں۔پھر ان چھے طریقوں میں سے بھی بعض اُن حالات کے لیے ہیں،جب دشمن قبلہ کی طرف نہیں بلکہ کسی اور جانب ہو۔دیگر بعض طریقے ایسی صورت کے لیے قابلِ عمل ہیں،جب خوف یا دشمن عین جہت قبلہ پر ہو۔اختصار کے پیش نظر نصوصِ حدیث کا ذکر کیے بغیر صرف اُن کے مفہوم کو آپ کے سامنے رکھ دیتے ہیں،جس سے سب طریقے آپ کے سامنے آجائیں گے۔ پہلا طریقہ: پہلا طریقہ یہ ہے کہ اگر دشمن قبلے کی جہت میں نہ ہو تو فوج یا مبتلاے خوف لوگوں کے دو گروہ
Flag Counter