Maktaba Wahhabi

646 - 738
انگلی کو کھڑا کیے رکھنا نہیں،بلکہ اسے حرکت دیتے رہنا ہے،جیسا کہ حدیثِ وائل رضی اللہ میں مذکور لفظ((یُحَرِّکُہا))سے پتا چلتا ہے۔ تین اشکالات: ان احادیث کے ظاہری مفہوم پر تین اشکالات وارد کیے جاتے ہیں۔ پہلا اشکال: ان احادیث میں((فَدَعَا بِہَا))یا((یَدْعُوا بِہَا))سے مراد سلام پھیرنے سے پہلے والی دعا مراد نہیں،بلکہ تشہد مراد ہے۔تشہد کو دعا اس لیے کہا گیا ہے کہ اس میں نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے لیے سلام و رحمت اور اپنے اور صالحین کے لیے دعا بھی ہے۔[1] لہٰذا سلام پھیرنے تک اشارہ کرنا ثابت نہ ہوا۔ دوسرا اشکال: حدیثِ وائل رضی اللہ میں((یُحَرِّکُہا))سے مراد انگلی کو اٹھانا ہے نہ کہ بار بار اٹھانا اور گرانا یا ہلانا۔[2] تیسرا اشکال: اس حدیث میں اگر انگلی کو ہلانے کا ذکر آیا ہے تو ایک دوسری حدیث میں((وَلا یُحَرِّکُہا))کے الفاظ سے ہلانے کی نفی بھی وارد ہوئی ہے۔[3] پہلے اشکال کا جواب: ان اشکالات میں سے پہلے اشکال کا جواب یہ ہے کہ ’’یَدْعُوا بِہا‘‘ یا ’’فَدَعَا بِہا‘‘ سے تشہد مراد لینا اگرچہ ممکن ہے،لیکن یہ متبادر الی الذہن معنی ہر گز نہیں۔جب قعدے میں دعا کا وقت موجود ہے تو پھر اسے مراد کیوں نہ لیا جائے اور کھینچ تان کر معانی کیوں نکالے جائیں؟پھر دوسرے قرائن بھی موجود ہیں،جن سے پتا چلتا ہے کہ ان الفاظ سے سلام سے پہلے والی دعا ہی مراد ہے۔امام مالک اور احمد کی طرح امام طحاوی اور کئی کبار محدثین نے بھی اس سے یہی معنی مراد لیا ہے۔[4]
Flag Counter