Maktaba Wahhabi

674 - 738
استدلال کیا گیا ہے کہ سجدے و قعدے میں کوئی بھی دعا کی جا سکتی ہے۔قعدہ کی دعاؤں کے ساتھ بھی ہر جگہ قعدے کاذکر نہیں آیا،بلکہ مطلق نماز کا ذکر آیا ہے۔اس بنا پر بعض کبار اہلِ علم نے سجدے و قعدے ہر دو مقامات پر ان دعاؤں کو جائز قرار دیا ہے۔[1] افضل عمل: ان مقامات پر ہر قسم کی دعا کے جواز کے باوجود افضل عمل یہی ہے کہ قرآن و سنّت سے ثابت شدہ مسنون و ماثور دعائیں ہی کی جائیں۔چنانچہ ابوبکر اثرم کہتے ہیں کہ میں نے امام احمد بن حنبل رحمہ اللہ سے پوچھا کہ تشہد کے بعد کون سی دعا کروں؟تو انھوں نے فرمایا:جو احادیث میں آئی ہیں۔میں نے عرض کی کہ کیا نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ نہیں فرمایا کہ نمازی جو دعا چاہے اختیار کرے؟امام صاحب نے فرمایاکہ ماثور دعاؤں میں سے کوئی دعا اختیار کرے۔میں نے پھرسوال دہرایا تو انھوں نے پھر یہی جواب دیا۔امام ابن تیمیہ رحمہ اللہ نے بھی اس جواب کو مستحسن قرار دیا ہے اور کہا ہے کہ ’’الدُّعاء‘‘ میں ’’ال‘‘ جنس و استغراق کا نہیں کہ کوئی بھی دعا کریں،بلکہ ’’عہد‘‘ کا ’’ال‘‘ ہے،جس سے مراد وہ دعا ہے،جسے اللہ پسند کرے اور وہ ماثور دعا ہی ہو سکتی ہے۔دعاے ماثور کو ہی کئی دیگر علما نے بھی اولیٰ قرار دیا ہے۔[2] سلام پھیرنے کا حکم اور وجوب کے دلائل: قعدے میں درود شریف اور دعاؤں سے فارغ ہونے کے بعد سلام پھیرا جاتا ہے جو واجب ہے،کیونکہ: 1۔ سنن ابی داود،ترمذی،ابن ماجہ،دارمی،معجم طبرنی کبیر و اوسط،معانی الآثار طحاوی،سنن دارقطنی،بیہقی،مستدرک حاکم،مصنف ابن ابی شیبہ،المختارۃ للضیاء،حلیۃ الاولیاء ابو نعیم،تاریخ الخطیب اور مسند احمد و بزار میں کئی صحابہ رضی اللہ عنہم سے اور حضرت علی رضی اللہ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا:
Flag Counter