Maktaba Wahhabi

748 - 738
مِنْ قَلْبٍ غَافِلٍ لاَہٍ))[1] ’’اللہ تعالیٰ سے دعا کرو اور دعا کرتے وقت اس کی قبولیت کا یقین کامل رکھو اور یہ بات اچھی طرح سمجھ لو کہ اللہ تعالیٰ غافل دل کی دعا کو قبول نہیں کرتا۔‘‘ اس سے معلوم ہوا کہ اجابتِ دعا کے لیے حضورِ قلب اور اخلاصِ کامل نہایت ضروری ہیں،ورنہ اگر زبان سے دعا کرتے رہیں اور دل اِدھر اُدھر کے خیالات میں بھٹک رہا ہو تو وہ دعا کیا قبول ہوگی اور اُس نماز سے کیا حاصل ہوگا۔بقول شاعر: ع بر زباں تسبیح در دل گاؤ خر ایں چنیں تسبیح کے دارد اثر زباں در ذکر،دل در ذکر خانہ چہ حاصل زیں نمازِ پنجگانہ دعاؤں اور اذکار کا وقت: فرض نمازوں سے سلام پھیرنے کے بعد نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے بے شمار دعائیں اور اذکار ثابت ہیں،جن میں سے حسبِ موقع اور حسبِ توفیق کچھ نہ کچھ ضرور پڑھنے کے بعد ہی سنن و نوافل کا آغاز کرنا چاہیے۔بعض لوگ اکیلے ہوں یا جماعت کے ساتھ،فرض نماز کا سلام پھیرتے ہی اٹھ کر کھڑے ہو جاتے ہیں اور بقیہ سنتیں یا نوافل پڑھنا شروع کر دیتے ہیں۔یہ جلد بازی خلافِ سنت ہے۔چنانچہ حضرت شاہ ولی اللہ محدث دہلوی رحمہ اللہ نے اپنی کتاب ’’حجۃ اللّٰه البالغہ‘‘ میں فرض نماز کے بعد والے اذکار اور دعائیں نقل کرنے کے بعد لکھا ہے: ’’بہتر یہ ہے کہ نوافل سے پہلے ان وظیفوں کو پڑھ لیا کریں،کیونکہ بعض وظائف کا قبل از نوافل پڑھنا نص حدیث سے ثابت ہے۔‘‘ آگے وہ نصوص بھی نقل کی ہیں۔[2] صحاحِ ستہ کی کتاب سنن ابو داود میں تو یہاں تک مذکور ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک نماز کی جماعت کرائی اور نمازیوں کی پہلی صف میں نبی مکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی دائیں جانب حضرت ابوبکر و عمر رضی اللہ عنہما بھی تھے۔ایک نمازی نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے سلام پھیرنے کے فوراً بعد اٹھ کر نمازِ نفل پڑھنا چاہی: ((فَوَثَبَ اِلَیْہِ عُمَرُ،فَاَخَذ بِمَنْکِبَیْہِ فَہَزَّہٗ،ثُمَّ قَالَ:اِجْلِسْ،فَاِنَّہٗ لَمْ یُہْلَکْ
Flag Counter