Maktaba Wahhabi

578 - 738
سے مروی احادیث شاہد ہیں(جو قائلین کے دلائل میں آ رہی ہیں)۔ یہ بھی کہا جا سکتا ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم مختلف اوقات میں مختلف انداز اختیار فرمایا کرتے تھے۔بعض اوقات قعدئہ اولیٰ میں درود شریف پڑھ لیتے اور بعض اوقات چھوڑ دیتے تھے۔[1] دوسری دلیل: سنن اربعہ،مسند احمد و شافعی،مستدرک حاکم اور سنن کبریٰ بیہقی میں حضرت ابن مسعود رضی اللہ عنہم ہی سے مروی ہے: ((کَانَ رَسُوْلُ اللّٰہِ صلی اللّٰه علیہ وسلم اِذَا جَلَسَ فِیْ الرَّکْعَتَیْنِ الْاُوْلَیَیْنِ کَأَنَّہٗ عَلَی الرَّضَفِ))[2] ’’نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم جب دو رکعتوں کے بعد قعدہ کرتے تو یوں بیٹھتے کہ گویا آپ صلی اللہ علیہ وسلم گرم پتھر پربیٹھے ہوں۔‘‘ اس حدیث سے یوں استدلال کیا جاتا ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم صرف التحیات ہی پڑھتے ہوں گے اور درود شریف نہیں،ورنہ گرم پتھر پر بیٹھنے کا کیا معنی؟ جواب: یہ روایت سند کے اعتبار سے صحیح نہیں ہے۔لیکن اگر اسے صحیح بھی مان لیا جائے تو اس کے ظاہری الفاظ سے نہ صرف درود شریف بلکہ التحیات بھی نہ پڑھنے کا پتا چلتا ہے،کیونکہ جس گرم پتھر پر بیٹھ کر درود شریف نہیں پڑھا جا سکتا،اس پر بیٹھ کر پورا التحیات کیسے پڑھا جا سکتا ہے؟جس جگہ التحیات کا پڑھنا ممکن ہے،وہاں درود شریف پڑھ لینا بھی ممکن ہے۔پھر یہ حدیث بھی منقطع ہونے کی وجہ سے معلول ہے۔[3] اسی حدیث کے مفہوم والے بعض آثار بھی حضرت ابوبکر اور ابن عمر رضی اللہ سے مروی ہیں،لیکن
Flag Counter