Maktaba Wahhabi

615 - 738
گئی ہے کہ اس حدیث کو امام طحاوی نے ضعیف قرار دیا ہے،یہ بات بھی ناقابل التفات ہے۔صحیح بخاری کی احادیث مسندہ کے بارے میں اتفاق ہے کہ ان میں سے کوئی بھی ضعیف نہیں ہے۔امام طحاوی اور انہی کی متابعت میں ابن القطان نے جو اس کی سند کو غیر متصل ثابت کرنے کی کوشش کی ہے،اس کا تفصیلی رد حافظ ابن حجر رحمہ اللہ نے فتح الباری میں کیا ہے۔[1] علامہ عبدالحی لکھنوی نے ’’التّلعیق الممجّد‘‘ میں بھی امام طحاوی کا تعاقب کرتے ہوئے لکھا ہے کہ ان کا رد کرنے کے لیے امام بیہقی اور دوسرے اہل علم نے جس قدر لکھ دیاہے،اس پر کسی اضافے کی کوئی گنجایش نہیں ہے۔[2] دورِ حاضر کے کبار محدثین میں سے علامہ عبیداللہ رحمانی نے بھی اس حدیث پر وارد اعتراضات کا بڑا تفصیلی جواب دیا ہے،جو المرعاۃشرح مشکات(2/ 308 تا 312)میں دیکھا جا سکتا ہے۔[3] اس حدیث کے بارے میں علامہ ابن القیم رحمہ اللہ نے تہذیب السنن میں لکھا ہے: ’’حَدِیْثُ اَبِیْ حُمِیْدٍ ہَذَا حَدِیْثٌ صَحِیْحٌ مُتَلَقّٰی بِالْقُبُوْلِ‘ لَا عِلَّۃَ لَہٗ ‘ وَقَدْ أَعَلَّہٗ قَوْمٌ بِمَا بَرَّأَہٗ اللّٰہُ وَأَئِمَّۃُ الْحَدِیْثِ مِنْہٗ‘‘ ’’ابو حمید رضی اللہ والی یہ حدیث صحیح ہے اور اسے درجۂ قبول حاصل ہے۔اس میں کوئی علتِ ضعف نہیں ہے۔بعض لوگوں نے کچھ ایسی علتیں بیان کی ہیں،جن سے اسے اللہ نے اور محدثین کرام نے بری قرار دیا ہے۔‘‘ آگے انھوں نے امام ابن القطان اور امام طحاوی کی طرف سے اس حدیث پر وارد کیے گئے اعتراضات کا ایک ایک کرکے بڑا مبسوط رد کیا ہے۔[4] یہ تو تینوں ائمہ اور ان کے موافقین کے اقوال و دلائل تھے،جو تورّک کے قائل ہیں،اگرچہ ان کے مابین بعض جزئیات میں کچھ اختلافِ رائے پایا جاتاہے۔ 4 احناف: امام ابو حنیفہ رحمہ اللہ کا مسلک یہ ہے کہ تین یا چار رکعتوں والی نماز کے دونوں ہی قعدوں میں
Flag Counter