Maktaba Wahhabi

335 - 738
ان سے(اس روایت کے مطابق)نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ((سَمِعَ اللّٰہُ وَلاَ تُسْمِعْنَا))’’اللہ نے سن لیا ہے،لہٰذا ہمیں نہ سناؤ۔‘‘ لیکن یہ حدیث قوی نہیں ہے۔[1] غرض کہ سنن ابو داود،ترمذی،نسائی اور مستدرک حاکم میں حضرت عقبہ بن عامر جہنی رضی اللہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ((اَلْجَاہِرُ بِالْقُرْآنِ کَالْجَاہِرِ بِالصَّدَقَۃِ،وَالْمُسِرُّ بِالْقُرْآنِ کَالْمُسِرِّ بِالصَّدَقَۃِ))[2] ’’بلند آواز سے قراء ت کرنے والا کھلے عام صدقہ کرنے والے کی طرح ہے اور سِرّی قراء ت کرنے والا چھپا کر صدقہ کرنے والے کی طرح ہے۔‘‘ گویا دوسروں کو ترغیب اور فائدہ پہنچانا مقصود ہو تو جہری قراء ت اور صدقہ بھی کارِ ثواب ہے اور اگر اپنے آپ کو ریاکاری کے شائبے سے بچانا ہو تو سِرّاً ہی ٹھیک ہے اور دونوں ہی میں خیرہے۔ مختلف نمازوں میں نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے ثابت سورتیں اور آیات: نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کس کس نماز میں کون کون سی سورت پڑھا کرتے تھے؟اس سلسلے میں بہت سی احادیث ثابت ہیں جن میں سورتوں کے نام ملتے ہیں اور بعض سورتوں کی کچھ آیات کی نشان دہی ہوتی ہے۔اگر عام نمازی اور ائمہ مساجد کبھی کبھی ان سورتوں کی قراء ت کا اہتمام کر سکیں تو افضل ہے،ورنہ واجب و ضروری نہیں،بلکہ قرآن کریم کی کوئی بھی سورت یا کسی بھی سورت کا کوئی بھی حصہ پڑھا جا سکتا ہے،کوئی پابندی نہیں،البتہ نمازِ جمعہ و عیدین میں عموماً نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سورۃ الاعلیٰ اور سورۃ الغاشیہ پڑھا کرتے تھے اور کبھی کبھی نمازِ جمعہ میں سورت جمعہ اور سورت منافقون اور نمازِ عید میں سورت ق اور سورۃ القمر بھی پڑھا کرتے تھے۔[3] نمازِ پنج گانہ میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم چھوٹی بڑی تمام سورتیں مختلف اوقات میں پڑھا کرتے تھے،حتیٰ کہ سنن ابو داود و بیہقی میں حضرت عبداﷲ بن عمرو رضی اللہ عنہما سے مروی ہے: ((مَا مِنَ الْمُفَصَّلِ سُوْرَۃٌ صَغِیْرَۃٌ وَلاَ کَبِیْرَۃٌ اِلَّا وَقَدْ سَمِعْتُ رَسُوْلَ اللّٰہِ صلی اللّٰه علیہ وسلم یَؤُمُّ النَّاسَ بِہَا فِی الصَّلَاۃِ الْمَکْتُوْبَۃِ))[4]
Flag Counter