Maktaba Wahhabi

47 - 738
بسم اللّٰہ الرحمٰن الرحیم ’’الصلاۃ‘‘ کے معانی و مفاہیمقرآنِ کریم میں لفظ ’’الصلاۃ‘‘ کو قرآنِ کریم میں متعدد معانی کے لیے استعمال کیا گیا ہے۔ 1۔استغفار: ﴿وَ یَتَّخِذُ مَا یُنْفِقُ قُرُبٰتٍ عِنْدَ اللّٰہِ وَ صَلَوٰتِ الرَّسُوْلِ اَلَآ اِنَّھَا قُرْبَۃٌ لَّھُمْ﴾[التوبۃ:99] ’’اور جو کچھ خرچ کرتے ہیں اس کو عند اللہ قرب حاصل ہونے کا ذریعہ اور رسول کی دعا کا ذریعہ بناتے ہیں،یاد رکھو کہ ان کا یہ خرچ کرنا بے شک ان کے لیے موجبِ قربت ہے۔‘‘ 2۔دُعا: ﴿وَصَلِّ عَلَیْھِمْ اِنَّ صَلٰوتَکَ سَکَنٌ لَّھُمْ﴾[التوبۃ:103] ’’اور ان کے حق میں دعاے رحمت کریں،کیونکہ آپ کی دعا اُن کے لیے وجۂ تسکین ہے۔‘‘ 3۔مغفرت: ﴿ھُوَ الَّذِیْ یُصَلِّیْ عَلَیْکُمْ وَ مَلٰٓئِکَتُہٗ﴾[الأحزاب:43] ’’وہ تم پر اپنی رحمتیں بھیجتا ہے اور اس کے فرشتے تمھارے لیے دعاے رحمت و مغفرت کرتے ہیں۔‘‘ ﴿اِنَّ اللّٰہَ وَ مَلٰٓئِکَتَہٗ یُصَلُّوْنَ عَلَی النَّبِیِّ﴾[الأحزاب:56] ’’اللہ تعالیٰ اور اُس کے فرشتے اِس نبی(صلی اللہ علیہ وسلم)پر درود بھیجتے ہیں۔‘‘
Flag Counter