Maktaba Wahhabi

580 - 738
پہلی دلیل: ارشاد الٰہی ہے: ﴿اِنَّ اللّٰہَ وَ مَلٰٓئِکَتَہٗ یُصَلُّوْنَ عَلَی النَّبِیِّ یٰٓاَیُّھَا الَّذِیْنَ اٰمَنُوْا صَلُّوْاعَلَیْہِ وَ سَلِّمُوْا تَسْلِیْمًا﴾[الأحزاب:56] ’’بے شک اللہ تعالیٰ اور اس کے فرشتے نبی پر درود بھیجتے ہیں۔اے ایمان والو!تم بھی ان پر درود و سلام بھیجو۔‘‘ یہ آیت اگرچہ عام ہے لیکن اس کا تعلق نماز سے بھی ہے۔جیسا کہ صحیح مسلم،سنن ابو داود،ترمذی،نسائی،موطا امام مالک،ابن خزیمہ و ابن حبان،سنن کبریٰ بیہقی،مستدرک حاکم،مسند احمد اور مصنف ابن ابی شیبہ میں حضرت ابو مسعود عقبہ بن عمرو انصاری رضی اللہ عنہم بیان کرتے ہیں کہ ایک آدمی نبی مکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوا اور کہنے لگا کہ ہمیں سلام کا تو پتا چل چکا ہے: ((فَکَیْفَ نُصَلِّی عَلَیْکَ(اِذَا نَحْنُ صَلَّیْنَا فِی صَلَاتِنَا)صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْکَ؟)) ’’(جب ہم نماز میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم پر درود پڑھنا چاہیں)تو ہم آپ صلی اللہ علیہ وسلم پر کیسے درود پڑھیں؟اللہ آپ پر رحمتیں نازل کرے!‘‘ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کچھ دیر خاموش رہے اور پھر فرمایا: ((اِذَا اَنْتُمْ صَلَّیْتُمْ عَلَیَّ فَقُوْلُوْا:اَللّٰہُمَّ صَلِّ عَلٰی مُحَمَّدٍ۔۔۔الخ))[1] ’’ جب تم مجھ پر درود پڑھنا چاہو تو یہ کہو:اَللّٰہُمَّ صَلِّ عَلٰی مُحَمَّد۔۔۔الخ‘‘ اسی موضوع کی ایک اور حد یث صحیح مسلم،سنن ترمذی،نسائی اور مسند احمد میں حضرت ابو مسعود رضی اللہ سے مروی ہے۔[2] ایک تیسری حدیث بھی اسی مفہوم و معنی کی حضرت کعب بن عجرہ رضی اللہ سے صحیحین،سنن ترمذی،
Flag Counter