Maktaba Wahhabi

513 - 738
میں جلدی سے اٹھ جاؤں،بلکہ میں نے چاہا کہ وہ اپنا دل خوب خوش کر لے(اس لیے میں نے سجدہ لمبا کر دیا تھا)۔‘‘ غرض کہ نبی مکرم صلی اللہ علیہ وسلم کا سجدہ کبھی کبھی کافی لمبا بھی ہوتا تھا،جبکہ عموماً رکوع و قومہ اور سجدہ اور دو سجدوں کے درمیان کے وقفے برابر ہی ہوتے تھے۔ دو سجدوں کے درمیان بیٹھنا: جب نمازی(پہلے)سجدے کے اذکار و تسبیحات سے فارغ ہو جائے تو ’’اللہ اکبر‘‘ کہتے ہوئے سجدے سے اپنا سر اٹھائے اور پورے اطمینان سے بیٹھ جائے۔اسے ’’جلسۃ بین السجدتین‘‘ کہا جاتا ہے۔ صحیحین،سنن اربعہ،صحیح ابو عوانہ اور ابنِ خزیمہ میں وارد اچھی طرح سے نماز نہ پڑھنے والے اعرابی کے واقعے سے تعلق رکھنے والی حضرت ابوہریرہ رضی اللہ سے مروی حدیث میں ہے: ((ثُمَّ ارْفَعْ حَتَّی تَطْمَئِنَّ جَالِسًا))[1] ’’پھر تم سجدے سے سر اٹھاؤ اور پورے اطمینان سے بیٹھ جاؤ۔‘‘ نیز سنن ابو داود اور مستدرک حاکم میں ارشادِ نبوی صلی اللہ علیہ وسلم ہے: ((لَا تَتِمُّ صَلَاۃٌ لِاَحَدٍ مِّنَ النَّاسِ حَتَّیٰ۔۔۔)) ’’کسی کی نماز اس وقت تک مکمل نہیں ہوتی جب تک کہ وہ۔۔۔۔‘‘ آگے طریقۂ نماز کے ضمن میں سجدئہ اولیٰ کے بعد کے لیے ارشاد ہے: ((ثُمَّ یَقُوْلُ:اللّٰہُ اَکْبَرُ،وَیَرْفَعُ رَأْسَہٗ حَتَّی یَسْتَوِیَ قَاعِدًا))[2] ’’پھر اللہ اکبر کہتے ہوئے سجدے سے سر اٹھائے اور خوب اچھی طرح سنبھل کر بیٹھ جائے۔‘‘ بیٹھنے کی کیفیت: بیٹھنے کی کیا کیفیت ہونی چاہیے،اس سلسلے میں نبی مکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے متعدد احادیث ثابت ہیں،جن میں یہ بات وارد ہوئی ہے کہ دونو ں سجدوں کے درمیان کس طرح بیٹھا جائے۔چنانچہ دس صحابہ کرام رضی اللہ عنہم
Flag Counter