Maktaba Wahhabi

257 - 738
حضرت ابن عمر رضی اللہ عنہما والی مصنف ابن ابی شیبہ کی روایت میں موقوفاً وارد ہوا ہے کہ وہ اس انداز سے تعوذ کرتے تھے،جبکہ اس روایت میں بھی صرف یہ انداز نہیں بلکہ یہ،یا پھر ’’اَلسَّمِیْعِ الْعَلِیْمِ‘‘ والے دونوں اضافوں میں سے ایک کے ساتھ تعوذ کرنے کا ذکر ہے اور وہ مخدوش روایت ہم بیان کر چکے ہیں۔سید سابق نے ’’فقہ السنہ‘‘ میں اور ان سے قبل علامہ ابن قیم نے ’’زاد المعاد‘‘ میں اور امام المجد ابن تیمیہ نے ’’منتقٰی الأخبار‘‘ میں اس معروف تعوذ کے الفاظ امام ابن المنذر کے حوالے سے نقل کیے ہیں۔[1] تعوذ کا حکم: یہ تعوذ یا استعاذہ سنت ہے۔حضرت عمر فاروق رضی اللہ،حسن بصری،ابن سیرین،عطا،ثوری،اوزاعی،شافعی،اسحاق بن راہویہ رحمہم اللہ اور احناف کا یہی قول ہے۔جیسا کہ المغنی میں امام ابن قدامہ رحمہ اللہ نے لکھا ہے۔[2] امام احمد بن حنبل رحمہ اللہ نے ’’اَعُوْذُ بِاللّٰہِ السَّمِیْعِ الْعَلِیْمِ مِنَ الشَّیْطٰنِ الرَّجِیْمِ‘‘ کے الفاظ سے وارد تعوذ کو اختیارکیا ہے اور سورت فصلت میں مذکور آیت{فَاسْتَعِذْ بِاللّٰہِ اِنَّہٗ ھُوَ السَّمِیْعُ الْعَلِیْمُ﴾[فصلت:36]اور حضرت ابو سعید خدری والی حدیث سے استدلال کیا ہے۔امام ابو حنیفہ اور شافعی رضی اللہ عنہ نے معروف صیغۂ تعوذ ’’اَعُوْذُ بِاللّٰہِ مِنَ الشَّیْطٰنِ الرَّجِیْمِ‘‘ کو اختیار کیا ہے۔انھوں نے سورۃ النحل میں مذکور آیت{فَاِذَا قَرَاْتَ الْقُرْاٰنَ فَاسْتَعِذْ بِاللّٰہِ مِنَ الشَّیْطٰنِ الرَّجِیْمِ﴾[النحل:98]سے استدلال کیا ہے۔امام ابن قدامہ رحمہ اللہ نے لکھا ہے: ’’وَہٰذَا کُلُّہٗ وَاسِعٌ،وَکَیْفَمَا اسْتَعَاذَ فَہُوَ حَسَنٌ‘‘[3] ’’اس معاملے میں وسعت ہے،جو کوئی جس انداز سے تعوذ کر لے تو درست ہے۔‘‘ موصوف کی یہ بات اپنی جگہ درست ہے۔البتہ ہم نے جو تحقیق پیش کی ہے،اس کی رو سے معروف و مروّج صیغے کا سراغ ہی نہیں ملتا،لہٰذا ہر انداز کی وسعت کے ساتھ ہی کہا جا سکتا ہے کہ افضل
Flag Counter