Maktaba Wahhabi

551 - 738
انگلیاں کھلی ہوتی ہیں،جو صحیح مسلم،ترمذی،نسائی،مسند احمد اور دیگر کتبِ حدیث میں حضرت ابن عمر رضی اللہ عنہما سے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے اس طرح بائیں ہاتھ کو رکھنے کا انداز مروی ہے۔چنانچہ وہ فرماتے ہیں: ((۔۔۔وَیَدَہُ الْیُسْریٰ عَلٰی رُکْبَتِہٖ بَاسِطُہَا عَلَیْہَا))[1] ’’بایاں ہاتھ بائیں گھٹنے پر،انگلیاں کھول کر رکھا ہوتا تھا۔‘‘ دائیں ہاتھ کی کیفیت: لیکن دائیں ہاتھ کے بارے میں اگرچہ اکثر لوگوں کا رویہ یہ ہوتا ہے کہ وہ اسے بھی بائیں کی طرح ہی کھلا رکھ دیتے ہیں،لیکن حدیثِ رسول صلی اللہ علیہ وسلم سے اس کی تائید نہیں ہوتی۔ 1۔ بلکہ چاہیے یہ کہ تشہد کے لیے بیٹھتے ہی دائیں ہاتھ کو ڈھیلی سی مُٹھّی کی شکل میں بند کر کے رکھا جائے اور صرف انگشتِ شہادت کو کھلا رکھا جائے۔اس کیفیت کی تعبیر حدیث نبوی صلی اللہ علیہ وسلم میں مختلف الفاظ سے وارد ہوئی ہے۔مثلاً صحیح مسلم میں حضرت عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما بیان فرماتے ہیں: ((کَانَ رَسُوْلُ اللّٰہِ صلی اللّٰه علیہ وسلم إِذَا قَعَدَ فِی التَّشَہُّدِ وَضَعَ یَدَہُ الْیُسْرٰی عَلٰی رُکْبَتِہِ الْیُسْرٰی وَوَضَعَ یَدَہُ الْیُمْنٰی عَلٰی رُکْبَتِہِ الْیُمْنٰی وَعَقَدَ ثَلاَثَۃً وَخَمْسِیْنَ وَاَشَارَ بِالسَّبَّابَۃِ))[2] ’’نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم جب تشہد کے لیے بیٹھتے تو بایاں ہاتھ بائیں گھٹنے پر رکھتے اور دایاں ہاتھ دائیں گھٹنے پر اس طرح رکھتے کہ جیسے تریپن(53)بنا ہوا ہو‘ اور انگلی(انگشتِ شہادت)سے اشارہ کرتے تھے۔‘‘ ایک روایت میں ہے: ((وَرَفَعَ اِصْبَعَہُ الْیُمْنٰی الَّتِیْ تَلِی الْاِبْہَامَ یَدْعُوْ بِہَا))[3] ’’آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے انگوٹھے کے ساتھ والی انگلی اٹھائی اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم دعا کر رہے تھے۔‘‘ ہاتھ سے تریپن(53)بنانے سے مراد یہ ہے کہ عربوں میں ہاتھوں کی انگلیوں سے حساب
Flag Counter