Maktaba Wahhabi

279 - 738
کے مجرم ہیں۔لہٰذا میں قارئین کرام اور پیروانِ اسلام سے پُر زور التماس کروں گا کہ وہ اس روش کو ترک کر دیں۔یہ کوئی مستحسن کام نہیں،بلکہ غلط الزام ہے۔بلکہ میں تو یہ کہوں گے کہ یہ قرآن مجید کے خلاف سازش ہے۔‘‘[1] اسی سلسلے میں ایک مضمون مولانا رانا شفیق احمد پسروری کے زورِ قلم کا نتیجہ ہے۔وہ لکھتے ہیں: ’’786‘‘ کا مطلب اور حروفِ ابجد: ’’ماہ دسمبر 92ء کے شمارہ ’’اہلحدیث‘‘ میں ایک مضمون ’’بِسْمِ اللّٰہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ‘‘ کی جگہ ’’786‘‘ لکھنا درست نہیں ‘‘ نظر سے گزرا۔فاضل مضمون نگار نے بالوضاحت اور صحیح لکھا ہے کہ ایسا کرنا درست نہیں۔میں نے مناسب جانا کہ اس معاملے میں جو باتیں رہ گئی ہیں،وہ تحریر کر دوں۔خصوصاً ’’786‘‘کا اصل مطلب؟اس کا رواج کیسے اور کیوں ہوا؟نیز یہ کہ ’’786‘‘ سے ’’بِسْمِ اللّٰہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ‘‘کے عدد بالکل نہیں نکلتے۔جبکہ مضمون نگار کے مضمون سے اس کی قطعی وضاحت نہیں ہوتی،بلکہ یہ تاثر ملتا ہے کہ شاید ’’بِسْمِ اللّٰہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ‘‘اور ہری کرشنا دونوں کے اعداد ’’ 786‘‘ ہیں،جبکہ ایسا نہیں،یہ صرف ہری کرشنا کے اعداد ہیں ’’بِسْمِ اللّٰہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ‘‘کے نہیں۔ ’’اس کی وضاحت و تفصیل سے قبل ضروری ہے کہ حروفِ ابجد کے متعلق لکھ دوں جس سے اعدادِ حروف نکالے جاتے ہیں۔اگرچہ بہ حیثیت مسلمان ہمیں ان پر چنداں توجہ نہیں کرنی چاہیے کہ خاتم النبیین جن پر نبوت و رسالت مکمل و اتم ہوئی ہے،انھوں نے اس قسم کی خرافات سے با خبر نہیں کیا۔اگر یہ اتنا ہی ضروری علم ہوتا تو اشارتاً ہی سہی،رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے مروی ہوتا یا صحابہ و تابعین میں سے کسی سے نقل کیا گیا ہوتا۔بلکہ حقیقی بات تو یہ ہے کہ اسے ’’باطنیہ‘‘ نے رواج دیا تھا اور ان کا مقصد سوائے اس کے اور کچھ نہ تھا کہ اس علم سے ’’راز،راز‘‘ میں اپنا کام لیا جائے۔شعبۂ جاسوسی میں ہر خفیہ تنظیم کے اپنے اپنے کوڈ وَرڈز؟؟؟؟؟(عمر فاروقی) یعنی خفیہ اشارات یا خفیہ زبان ہوتی ہے،تاکہ کوئی غیر اس سے آگاہ نہ ہو اور معاملات ادا کرنے میں آسانی ہو۔چنانچہ شیعہ کے فرقہ باطنیہ نے علم الاعداد کو رواج دیا اور اپنے تمام تر مکتوب اور پیغام کا ذریعہ بنایا۔ ’’باطنیہ فرقہ وہی ہے جس کا ایک راہنما حسن بن صباح تھا،جس نے ’’قلعۃ الموت‘‘بنایا تھا
Flag Counter