Maktaba Wahhabi

188 - 738
مَرد و زن کے رفع یدین میں کوئی فرق نہیں: احادیثِ شریفہ میں وارد ان حدود میں یہ کہیں بھی ذکر نہیں آیا کہ ان میں سے کسی مقام کو مردوں کے لیے خاص کر دیا جائے اور کسی کو عورتوں کے ساتھ مخصوص مان لیں،بلکہ مَرد و زن اس معاملے میں بھی برابر ہیں کہ مَرد جس حد تک چاہیں رفع یدین کریں اور عورتیں بھی جس حد کو چاہیں اختیار کر لیں،کسی کے لیے کسی حد کی کوئی تخصیص حدیث شریف میں ہرگز وارد نہیں ہوئی۔ حافظ ابن حجر رحمہ اللہ: اس سلسلے میں ’’فتح الباري شرح صحیح البخاري‘‘ میں حافظ ابن حجر عسقلانی رحمہ اللہ اور ’’عون المعبود شرح سنن أبي داود‘‘ میں علامہ شمس الحق عظیم آبادی رحمہ اللہ لکھتے ہیں: ’’لَمْ یَرِدْ مَا یَدُلُّ عَلَی التَّفْرِقَۃِ فِی الرَّفْعِ بَیْنَ الرَّجُلِ وَالْمَرْأَۃِ،وَعَنِ الْحَنَفِیَّۃِ یَرْفَعُ الرَّجُلُ اِلَی الْاُذُنَیْنِ وَالْمَرْأَۃُ اِلَی الْمَنْکِبَیْنِ لِاَنَّہٗ اَسْتَرُ لَہَا،وَاللّٰہُ اَعْلَمُ‘‘[1] ’’کسی حدیث میں ایسا کوئی اشارہ بھی وارد نہیں ہوا جو اس بات پر دلالت کرتا ہو کہ رفع یدین کے معاملے میں مَرد و زن کے مابین فرق ہے(اس کے برعکس)احناف کہتے ہیں کہ مرد کانوں تک اور عورت کندھوں تک ہاتھ اٹھائے،یہ اس کے لیے زیادہ پردے کا باعث ہے۔اللہ زیادہ بہتر جانتا ہے۔‘‘ امام شوکانی رحمہ اللہ: اس سلسلے میں معروف محقق اور مجتہد امام شوکانی رحمہ اللہ نے اپنی مشہور تحقیقی کتاب ’’نیل الأوطار‘‘ میں لکھا ہے: ’’وَاعْلَمْ اَنَّ ہٰذِہِ السُّنَّۃَ تَشْتَرِکُ فِیْہَا الرِّجَالُ وَالنِّسَآئُ،وَلَمْ یَرِدْ مَا یَدُلُّ عَلَی الْفَرْقِ بَیْنَہُمَا فِیْہِمَا،وَکَذَا لَمْ یَرِدْ مَا یَدُلُّ عَلَی الْفَرْقِ بَیْنِ الرَّجُلِ وَالْمَرْأَۃِ فِيْ مِقْدَارِ الرَّفْعِ،وَرُوِیَ عَنِ الْحَنَفِیَّۃِ اَنَّ الرَّجُلَ یَرْفَعُ اِلَی الْاُذُنَیْنِ،وَالْمَرْأَۃُ تَرْفَعُ اِلَی الْمَنْکِبَیْنِ لِاَنَّہٗ اَسْتَرُ لَہَا،وَلَا دَلِیْلَ عَلٰی ذٰلِکَ کَمَا عَرَفْتَ‘‘[2]
Flag Counter