Maktaba Wahhabi

246 - 738
برحق ہیں۔اے اللہ!میں تیرا مطیع و فرماں بردار ہو گیا اور تجھ ہی پر توکّل کیا،تجھ پر ایمان لایا اور تیری طرف انابت اختیار کی۔تیرے تعاون کے ساتھ ہی میری مخاصمت ہے اور تیری عدالت کی طرف ہی میرا محاکمہ ہے۔تو ہمارا ربّ ہے اور تیری طرف لوٹ کر آنا ہے۔تو میرے پہلے،پچھلے،پوشیدہ اور ظاہر اور جن گناہوں کو تو مجھ سے زیادہ جانتا ہے،معاف فرما۔تو ہی اول ہے تو ہی آخر۔تیرے سوا کوئی معبودِ حقیقی نہیں۔تیرے سوا نیکی کرنے اور بدی سے بچنے کی طاقت نہیں ہے۔‘‘ بعض وضاحتیں: یہاں یہ بات بھی واضح کرتے جائیں کہ تیسرے نمبر پر ذکر کی گئی طویل ثنا پر مشتمل حدیث کی شرح بیان کرتے ہوئے امام نووی رحمہ اللہ نے لکھا ہے کہ جو شخص امام ہو اور اس کے مقتدی اس پوری دعا کو(یا ایسی ہی کسی دوسری لمبی دعا کو)پڑھنے پر راضی نہ ہوں،تو اس امام کو کوئی دوسری چھوٹی دعا و ثنا پڑھ لینی چاہیے۔[1] کچھ لوگ جماعت کھڑی ہو اور دوسری رکعت یا بعد والی کسی رکعت میں یا پہلی رکعت میں بھی قراء ت کے دوران میں آ کر ملیں تو آتے ہی نیت کے الفاظ کی گردان سے فارغ ہو کر تکبیر کہتے ہیں اور ’’سُبْحَانَکَ اللّٰہُمَّ‘‘ پڑھنا شروع کر دیتے ہیں۔حالانکہ امام کے قراء ت شروع کر چکنے کے بعد ثنا کا پڑھنا ضروری نہیں ہوتا۔یہ بات فقہ حنفی کی معروف کتاب کبیری میں بھی لکھی ہے کہ جب امام قراء ت بالجہر شروع کر دے تو پھر ثنا نہ پڑھیں۔[2] اور کبیری کے اس مسئلے کی تائید کے ساتھ ہی یہ بھی ذہن میں رہے کہ امام کے قرا ء ت بالجہر شروع کر چکنے کی طرح ہی اگر قراء ت بالسِّر والی نماز ہو اور پتا ہو کہ امام کب کا تکبیرِ تحریمہ کہہ چکا ہے اور اب وہ سورت فاتحہ کے آخر یا کسی دوسری سورت کے شروع میں ہو گا،تب بھی ثنا نہ پڑھیں،بلکہ تکبیرِ تحریمہ اور تعوذ و تسمیہ کے بعد صرف سورت فاتحہ پڑھیں،کیونکہ اس کے بغیر تو نماز ہی نہیں ہوتی۔اس امر کی تفصیل اور دلائل اس کے موقع پر آئیں گے۔ان شاء اللہ! یہیں یہ بات بھی پیش نظر رکھیں کہ تکبیر تحریمہ کے بعد والی دعا و ثنا سے پہلے بسم اللہ۔۔۔پڑھنا ثابت نہیں ہے۔لہٰذا جب تکبیر کہیں تو سیدھے ثنا ہی شروع کر دیں۔
Flag Counter