Maktaba Wahhabi

631 - 738
توحید کی گواہی: انگلی ہلانے کا فلسفہ بھی بعض اہل علم نے بیان کیا ہے۔چنانچہ مولاناحکیم محمد صادق صاحب رحمہ اللہ سیالکوٹی نے ’’صلاۃ الرسول‘‘ میں لکھا ہے: ’’انگلی کے ہلانے کا فلسفہ یہ ہے کہ جب انگلی کو کھڑا کیا تو اس نے توحید کی گواہی دی کہ اللہ ایک ہے۔پھر جب انگلی کو بار بار ہلانا شروع کیا تو اس نے بار بار(اللہ کے)ایک ایک ایک ہونے کا اعلان کیا،مثلاً دورانِ تشہد اگر انگلی کو سات یا آٹھ بار ہلایا تو اتنی مرتبہ انگلی نے توحید کا اعلان کیا۔گویا انگلی کھڑی ہوئی اور بول بول کر ایک اللہ ایک اللہ کہتی رہی۔نمازی کے کیف کا یہ عالم ہو کہ وہ نظر انگلی کے رفع اور حرکت پر رکھے،دماغ وحدانیت کی آبشار دل پر گرائے اور قلب عطشان یہ آبِ حیات پیتا جائے۔‘‘[1] زبان کے ساتھ ہی انگلی سے بھی توحید کی گواہی کے بارے میں ایک دوسری جگہ لکھتے ہیں: ’’گویا بارگاہِ ربّ الارباب میں غلام دو زانو بیٹھ کر اپنے قول و فعل سے اس کی وحدانیت کی صدقِ دل سے گواہی دے،تاکہ دل کی تصدیق سے زبان کی شہادت علام الغیوب کی رضا کی موجب ہو اور شہادت کی نیت سے انگلی کی تلوار بے نیام(کھڑی)ہو کر شیطان کو مجروح و مایوس کر دے۔‘‘(ص 269)[2] یہی مفہوم علامہ ابن رسلان کے قول کا ہے،جسے تحفۃ الاحوذی میں علامہ مبارک پوری رحمہ اللہ نے نقل کیا ہے۔امام نووی رحمہ اللہ نے بھی دو لفظوں میں اسی مفہوم کو ادا کیا ہے۔[3] ((رُوِيَ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ فِيْ الْاِشَارَۃِ اَنَّہٗ قَالَ:ہُوَ الْاِخْلَاصُ))[4] ’’حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہما سے اشارے کے بارے میں مروی ہے کہ یہ اخلاص کی علامت ہے۔‘‘
Flag Counter