Maktaba Wahhabi

572 - 738
10 حضرت ابوبکر رضی اللہ سے بھی مسند بزار میں روایتِ تشہد وارد ہوئی ہے،جس کی سند کو حسن قرار دیاگیا ہے۔ 11 ایسے ہی حضرت طلحہ بن عبیداللہ رضی اللہ سے بہ سند حسن مروی ہے۔ 12 حضرت انس رضی اللہ سے بہ سند صحیح تشہد مروی ہے۔ 13 حضرت ابوہریرہ رضی اللہ سے بھی بہ سند صحیح تشہد مروی ہے۔ 14 حضرت ابو سعید خدری رضی اللہ سے بھی بہ سند صحیح حدیثِ تشہد مروی ہے۔ ان کے علاوہ بھی متعدد صحابہ کرام رضی اللہ عنہم سے حدیثِ تشہد ملتی ہے،جن کی مجموعی تعداد بہ قول امام بزار بیس سے بھی زیادہ ہے۔[1] ’’اَلسَّلامُ عَلَی النَّبِیِّ‘‘ کہنے کا جواز: 1۔ صحیح بخاری و مسلم،مسند سراج و ابی یعلی اور مصنف ابن ابی شیبہ میں مروی پہلے نمبر والے صیغے کے آخر میں حضرت ابن مسعود رضی اللہ نے فرمایا ہے کہ جب نبی صلی اللہ علیہ وسلم زندہ تھے تو ہم تشہد میں ’’اَلسَّلَامُ عَلَیْکَ اَیُّہَا النَّبِیُّ‘‘ کہا کرتے تھے کہ اے نبی صلی اللہ علیہ وسلم!آپ صلی اللہ علیہ وسلم پر سلامتی ہو۔جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم وفات پاگئے تو ہم حاضر و مخاطب کے اس صیغے کی بجائے غائب کے صیغے سے سلام بھیجتے تھے اور یہ کہتے تھے: ’’اَلسَّلَامُ عَلَی النَّبِیِّ‘‘[2]’’نبی صلی اللہ علیہ وسلم پر سلام ہو۔‘‘ اس میں شک کی کوئی گنجایش نہیں کہ صحابہ کرام رضی اللہ عنہم نے ایسا محض اپنی مرضی سے نہیں کر لیا تھا،بلکہ اس سلسلے میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا کوئی ارشاد ان کے سامنے ہوگا۔ 2۔ اس بات کی تائید مصنف ابن ابی شیبہ،مسند سراج اور الفوائد للمخلص میں مروی اُم المومنین حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا کے عمل سے بھی ہوتی ہے،کیونکہ وہ بھی لوگوں کو تشہد میں ’’اَلسَّلَامُ عَلَی النَّبِیِّ‘‘ کے الفاظ ہی سے سلام سکھلایا کرتی تھیں۔[3] اسی طرح اس بات کا پتا مصنف عبدالرزاق میں امام عطاء رحمہ اللہ سے مروی اثر سے بھی چلتا
Flag Counter