Maktaba Wahhabi

678 - 738
4۔ کبھی صرف ایک ہی سلام کہیں اور منہ سامنے کی جانب ہی رہے،البتہ اسے معمولی سا دائیں جانب پھیرا جائے۔[1] اب آئیے ان چاروں طریقوں کے دلائل کا بھی مطالعہ کریں۔ پہلے طریقے کے دلائل: 1۔ دائیں اور بائیں دونوں طرف چہرے کو پھیرتے ہوئے ہر دو طرف ہی ’’اَلسَّلَامُ عَلَیْکُمْ وَ رَحْمَۃُ اللّٰہِ‘‘ کہنے کا پتا پندرہ صحابۂ کرام رضی اللہ عنہم کی مرویات سے چلتا ہے۔چنانچہ سنن ابی داود،ترمذی اور نسائی میں حضرت عبداللہ بن مسعود رضی اللہ سے مروی ہے: ((إِنَّ النَّبِیَّ صلی اللّٰه علیہ وسلم کَانَ یُسَلِّمُ عَنْ یَّمِیْنِہٖ وَعَنْ شِمَالِہٖ حَتَّی یُرٰی بَیَاضُ خَدِّہٖ:اَلسَّلَامُ عَلَیْکُمْ وَرَحْمَۃُ اللّٰہِ،اَلسَّلَامُ عَلَیْکُمْ وَرَحْمَۃُ اللّٰہِ)) ’’نبی صلی اللہ علیہ وسلم دائیں جانب اور بائیں جانب سلام پھیرتے تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے رخسار کی سفیدی نظر آجاتی اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم دونوں طرف کہتے:’’اَلسَّلَامُ عَلَیْکُمْ وَرَحَمْۃُ اللّٰہِ،اَلسَّلَامُ عَلَیْکُمْ وَرَحْمَۃُ اللّٰہِ‘‘[2] نسائی شریف اور سنن دارقطنی میں اس مرفوع حدیث کے بعد یہ الفاظ بھی ہیں: ((وَرَاَیْتُ اَبَا بَکْرٍ وَعُمَرَ رضی اللّٰه عنہما یَفْعَلَانِ ذٰلِکَ))[3] ’’میں نے دیکھا ہے کہ حضرت ابوبکر صدیق اور عمر فاروق رضی اللہ عنہما بھی ایسے ہی سلام پھیرتے تھے۔‘‘ 2۔ ایسے ہی سنن نسائی میں حضرت عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما سے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے سلام پھیرنے کے بارے میں مروی ہے: ((اَلسَّلَامُ عَلَیْکُمْ وَرَحْمَۃُ اللّٰہِ عَنْ یَّمِیْنِہٖ،اَلسَّلَامُ عَلَیْکُمْ وَرَحْمَۃُ اللّٰہِ عَنْ یَّسَارِہٖ))[4]
Flag Counter