Maktaba Wahhabi

456 - 738
’’تم میں سے جب کوئی سجدہ کرے تو ہاتھوں سے پہلے گھٹنوں کے بل بیٹھے،اونٹ کی طرح نہ بیٹھے۔‘‘ اس کی سند میں عبداللہ بن سعید المقبری متروک اور ضعیف راوی ہے،جیسا کہ محققین زاد المعاد نے لکھا ہے۔امام بخاری،دارقطنی،حازمی،احمد بن حنبل،یحییٰ بن سعید اور فلاس سے علامہ مبارک پوری نے اس راوی کا منکر الحدیث،متروک،ذاہب الحدیث،غیر ثقہ اور ضعیف ہونا نقل کیا ہے۔[1] امام بیہقی نے اسے روایت کر کے خود اس کی سند کو ضعیف کہا ہے۔[2] حافظ ابن حجر نے فتح الباری میں ان کی اس معاملے میں متابعت کی ہے۔[3] علامہ البانی نے اسے باطل قرار دیا ہے۔[4] لہٰذا یہ روایت اس لائق نہیں کہ اس کی وجہ سے حدیث اوّل کو مضطرب کہا جا سکے،جیسا کہ علامہ ابن قیم اور بعض دیگر حضرات نے کہا ہے۔ د۔تردید دعواے نسخ: 5۔ امام ابن خزیمہ نے دونوں طرح کی احادیث میں ضعف و قوت کی بنا پر ترجیح کا انداز اپنانے کے بجائے ہاتھوں کو پہلے زمین پر رکھنے کے منسوخ ہونے کا دعویٰ کیا ہے اور اس پر دلیل میں انھوں نے اور امام بیہقی نے یہ حدیث بیان کی ہے،جو حضرت سعد بن ابی وقاص رضی اللہ سے مروی ہے: ((کُنَّا نَضَعُ الْیَدَیْنِ قَبْلَ الرُّکْبَتَیْنِ فَاُمِرَ بِرُکْبَتَیْنِ قَبْلَ الْیَدَیْنِ))[5] ’’ہم گھٹنوں سے پہلے دونوں ہاتھ رکھتے تھے،پھر یہ حکم ہوا کہ ہاتھوں سے پہلے گھٹنے رکھیں۔‘‘ یہ حدیث اگر صحیح ہوتی تو بہ قول حافظ ابن حجر واقعی جانبین کے درمیان فیصلہ کن ثابت ہوتی،لیکن ایسا نہیں ہے،بلکہ یہ انتہائی ضعیف ہے۔[6] امام بیہقی اسے روایت کر کے کہتے ہیں کہ یہ حدیث تو اسی طرح وارد ہوئی ہے،لیکن مشہور یہ
Flag Counter