Maktaba Wahhabi

407 - 738
’’نبی صلی اللہ علیہ وسلم(رکوع کی حالت میں)سر کو نیچے کی جانب زیادہ جھکائے رکھتے تھے نہ اوپر کی طرف زیادہ اٹھائے رکھتے تھے۔‘‘ 2۔ صحیح مسلم و ابی عوانہ اور مسند احمد و طیالسی میں اُمّ المومنین حضرت عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا سے مروی ہے: ((وَکَانَ اِذَا رَکَعَ لَمْ یُشْخِصْ رَأْسَہٗ،وَلَمْ یُصَوِّبْہُ،وَلٰـکِنْ بَیْنَ ذٰلِکَ))[1] ’’جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم نماز پڑھتے تو رکوع میں سر کو اٹھا کر رکھتے اور نہ جھکا کر،بلکہ سر اِن دونوں حالتوں کے مابین ہوتا۔‘‘ رکوع میں وجوبِ اطمینان: رکوع میں اطمینان واجب ہے،اس میں بھاگم بھاگ جیسی کیفیت جائز نہیں،کیونکہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم پورے اطمینان کے ساتھ رکوع فرمایا کرتے تھے اور اسی کا حکم آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے صحیح طرح سے نماز نہ پڑھنے والے اعرابی کو بھی دیا تھا۔ 1۔ صحیحین،شرح السنہ بغوی اور دیگر کتبِ حدیث میں حضرت ابوہریرہ رضی اللہ سے مروی ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے فرمایا تھا: ((ثُمَّ ارْکَعْ حَتّٰی تَطْمَئِنَّ رَاکِعًا))[2] ’’پھر رکوع کرو،حتیٰ کہ تم رکوع میں خوب مطمئن ہو جاؤ۔‘‘ 2۔ صحیح بخاری و مسلم سمیت دیگر کتبِ حدیث میں حضرت اَنس رضی اللہ سے مروی ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم فرمایا کرتے تھے: ((اَتِمُّوا الرُّکُوْعَ وَالسُّجُوْدَ،فَوَالَّذِیْ نَفْسِیْ بِیَدِہٖ اِنِّیْ لَاَرَاکُمْ مِنْ بَعْدِ ظَہْرِیْ اِذَا مَا رَکَعْتُمْ وَاِذَا مَا سَجَدْتُمْ))[3] ’’رکوع و سجود پوری طرح کیا کرو۔اُس ذات کی قسم جس کے ہاتھ میں میری جان ہے،میں تمھیں اپنے پیچھے سے بھی رکوع و سجود کرتے دیکھتا ہوں۔‘‘
Flag Counter