Maktaba Wahhabi

244 - 738
چاہیے تو یہ تھا کہ اس فعل کو ترک کرنے کی تاکید کرتے،لیکن اپنے مقتدیوں کی عادت کو دیکھتے ہوئے اور شاید انھیں خوش کرنے کی خاطر ہاتھ پاؤں مار کر ایک حوالہ ڈھونڈ ہی نکالا ہے اور شاہ عبدالعزیز کے فتاویٰ سے نقل کرتے ہوئے لکھ دیا ہے کہ بعض روایات سے معلوم ہوتا ہے کہ تکبیر سے پہلے اگر کہہ لیں تو کوئی حرج نہیں۔[1] لیکن اُن روایات کو ذکر کرنے کی زحمت گوارا نہیں کی کہ ان کی کیا حقیقت ہے۔ چھٹے الفاظ: ایک صحابی نے کچھ استفتاحی کلمات کہے تو نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کے کلمات پر تعجب اور خوشی کا اظہار کرتے ہوئے فرمایا: ((عَجِبْتُ لَہَا،فُتِحَتْ لَہَا اَبْوَابُ السَّمَآئِ)) ’’تعجب انگیز بات یہ ہے کہ ان کے لیے آسمان کے دروازے کھول دیے گئے ہیں۔‘‘ وہ کلمات یہ تھے: ((اَللّٰہُ اَکْبَرُ کَبِیْرًا وَالْحَمْدُ لِلّٰہِ کَثِیْرًا وَسُبْحَانَ اللّٰہِ بُکْرَۃً وَّاَصِیْلًا))[2] ’’اللہ سب سے بڑا کبریائی والا ہے اور تمام تعریفیں اللہ کے لیے کثرت کے ساتھ ہیں،صبح و شام اللہ کی پاکی و تسبیح بیان کرتا ہوں۔‘‘ ’’أخبار اصبہان‘‘ میں ابو نعیم نے حضرت جبیر بن مطعم رضی اللہ سے روایت بیان کی ہے کہ انھوں نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کو نفلی نماز کے شروع میں یہ کلمات کہتے ہوئے سنا۔ ساتویں الفاظ: نفلی نمازوں کے لیے ثنا کے بعض صیغوں میں سے ایک یہ بھی ہے،جسے فرض نمازوں میں بھی پڑھا جا سکتا ہے: ((اَللّٰہُمَّ رَبَّ جِبْرَائِیْلَ وَمِیْکَائِیْلَ وَاِسْرَافِیْلَ فَاطِرَ السَّمٰوَاتِ وَالْاَرْضِ عَالِمَ الْغَیْبِ وَالشَّہَادَۃِ،اَنْتَ تَحْکُمُ بَیْنَ عِبَادِکَ فِیْمَا کَانُوْا فِیْہِ یَخْتَلِفُوْنَ‘ اِہْدِنِیْ لِمَا اخْتُلِفَ فِیْہِ مِنَ الْحَقِّ بِاِذْنِکَ‘ اِنَّکَ تَہْدِیْ مَنْ تَشَآئُ
Flag Counter