Maktaba Wahhabi

237 - 738
بلکہ تکبیر کے بعد قراء ت ہی شروع کر دیتے تھے۔[1] امام ابن قدامہ نے امام احمد بن حنبل کا قول نقل کیا ہے: ’’لَا یَجْہَرُ الْاِمَامُ بِالْاِفْتِتَاحِ،وَعَلَیْہِ عَامَّۃُ اَہْلِ الْعِلْمِ لِاَنَّ النَّبِیَّ صلی اللّٰه علیہ وسلم لَمْ یَجْہَرْ بِہٖ‘‘[2] ’’امام دعاے استفتاح یا ثنا کو جہراً(بلند آواز سے)نہیں پڑھے گا،کیونکہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے جہراً نہیں پڑھا اور اکثر اہلِ علم اسی کے قائل ہیں۔‘‘ لہٰذا امام ہو تب بھی ثنا و استفتاح بلا آواز ہی پڑھے گا اور جب کوئی اکیلا نماز پڑھے گا تو بالاُولیٰ سِرّاً ہی پڑھے گا۔البتہ حضرت عمر فاروق رضی اللہ لوگوں کو اس کی تعلیم دینے کے لیے(کبھی کبھی)بلند آواز سے پڑھتے تھے اور جب بھول کر یا جان بوجھ کر استفتاح چھوڑ کر تعوذ شروع کر لیتے تو پھر ثنا و استفتاح کی طرف لوٹتے ہی نہیں تھے،کیونکہ یہ ایک سنت ہے اور تعوذ شروع کر دینے کی شکل میں اس کا اصل مقام گزر گیا،لہٰذا اسے اب پڑھنے کی ضرورت نہیں۔[3] مسبوق اور دعاے استفتاح: اگر کوئی نمازی جماعت کے آغاز میں تکبیرِ تحریمہ کے قریب جماعت میں شامل نہیں ہو سکا تو پھر وہ دعاے استفتاح(سُبْحَانَکَ اللّٰہُمَّ…الخ)کے بجائے ’’اَعُوْذُ بِاللّٰہِ… بِسْمِ اللّٰہِ…‘‘ پڑھ کر سورۃ الفاتحہ پڑھ لے،کیونکہ اس کے بغیر تو نماز نہیں ہوتی،جبکہ استفتاح کے بغیر نماز ہو جانے میں کسی کا اختلاف نہیں ہے۔امام کے سلام پھیرنے کے بعد جب مسبوق بقیہ نماز پڑھنے کے لیے کھڑا ہو تو امام ابن قدامہ کے بقول امام احمد کا قول ہے کہ وہ اُس وقت دعاے استفتاح پڑھ لے،لیکن اس کی بھی کوئی دلیل ہے نہ انھوں نے ذکر کی ہے۔[4] لہٰذا وہاں بھی استفتاح واجب نہیں۔اٹھ کر ’’اَعُوْذُ بِاللّٰہِ… بِسْمِ اللّٰہِ‘‘ یا صرف ’’بِسْمِ اللّٰہِ‘‘ سے سورۃ الفاتحہ شروع کریں اور نماز مکمل کریں۔ ثنا کے مختلف الفاظ: کتبِ حدیث میں نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے کم و بیش بارہ دعائیں استفتاح کے لیے یا ثنا کے اتنے
Flag Counter