Maktaba Wahhabi

498 - 738
’’نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک شخص کو عمامے کے بلوں پر سجدہ کرتے دیکھا تو اشارہ فرمایا کہ اپنا عمامہ اٹھا(کر پیشانی ننگی کر)لو۔‘‘ جمع و تطبیق: امام شوکانی رحمہ اللہ نے ان دونوں حدیثوں کو نقل کر کے لکھا ہے کہ عمامے کے بلوں پر سجدہ کرنے کا پتا دینے والی احادیث ان دونوں کا مقابلہ نہیں کر سکتیں،کیونکہ وہ سب ضعیف ہیں اور اگر ان احادیث کے مجموعے کی کوئی قابل اعتماد اصل تسلیم کر لی جائے تو پھر ان دونوں طرح کی احادیث میں اس طرح جمع و تطبیق ممکن ہے کہ ان دو حدیثوں کو بلا عذر پگڑی کے بلوں پر سجدہ کرنے پر محمول کیا جائے،اور جب وہ عذر نہیں تھا تو نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے انھیں روک دیا۔پہلی احادیث میں جو بَلوں پر سجدے کا ذکر ہے،انھیں عذر کی حالت پر محمول کیا ہے۔ویسے بھی صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کے عمامے اتنے ہلکے پھلکے اور خفیف سے ہوتے تھے کہ ان کی موجودگی میں بھی پیشانی زمین پر لگ جاتی تھی۔جیسا کہ امام اوزاعی رحمہ اللہ سے مروی ہے: ’’کَانَتْ عَمَائِمُ الْقَوْمِ صِغَارًا لَیِّنَۃً وَکَانَ السُّجُوْدُ عَلٰی کَوْرِہَا لَا یَمْنَعُ مِنْ وُصُوْلِ الْجَبْہَۃِ اِلَی الْاَرْضِ‘‘[1] ’’صحابہ رضی اللہ عنہم کے عمامے چھوٹے اور نرم ہوتے تھے اور ان کے بلوں پر سجدے پیشانی کو زمین تک پہنچنے سے نہیں روک سکتے تھے۔‘‘ خلاصہ: غرض کہ اس سلسلے کی ساری بحث کا خلاصہ یہ ہے کہ اگر زمین کے سخت گرم یا سرد ہونے کی وجہ سے پیشانی کا اس پر لگانا ممکن نہیں،یا ممکن ہے،مگر تکلیف کی وجہ سے یہ مانع خشوع و خضوع ہے اور پاس دوسرا کوئی کپڑا بھی نہیں تو ٹوپی یا پگڑی کے بلوں پر سجدہ کیا جا سکتا ہے۔اگر ایسا کوئی عذر نہیں تو پھر ایسا نہ کیا جائے،بلکہ جبین نیاز کو خاک آلود ہونے دیا جائے کہ یہی ’’معراجِ مومن‘‘ ہے۔ کنکریوں وغیرہ کو برابر کرنے کی ممانعت: نماز کے دوران میں سجدے سے تعلق رکھنے والے مسائل کے ضمن میں ایک بات یہ بھی ذکر
Flag Counter