Maktaba Wahhabi

423 - 738
رَبَّنَا لَکَ الْحَمْدُ‘‘ لیکن یہ روایت چونکہ امام شعبی رحمہ اللہ پر موقوف ہے اور ارشادِ نبوی صلی اللہ علیہ وسلم تو کیا اثرِ صحابی بھی نہیں،لہٰذا ان کا یہ قول دلیل و حجت نہیں بن سکتا،جیسا کہ ’’سبل السلام‘‘ میں امام صنعانی رحمہ اللہ نے اس کی وضاحت کی ہے۔ ائمہ دین کے اقوال: 1۔ امام مالک،ثوری اور اوزاعی نے کہا ہے،بلکہ امام طحاوی اور علامہ ابن عبدالبر نے اس پر اجماع ذکر کیا ہے کہ یہ تسمیع و تحمید صرف منفرد ہی یکجا کہے گا،جبکہ مقتدی صرف تحمید کہے گا۔ 2۔ امام ابو یوسف اور امام محمد نے کہا ہے کہ امام و منفرد دونوں ہی ان دونوں کو جمع کریں گے۔امام طحاوی نے امام کے لیے بھی انھیں جمع کرنے کی دلیل یہ دی ہے کہ امام و منفرد دونوں کا ایک ہی حکم ہے اور مقتدی صرف تسمیع کو سنے گا۔ 3۔ امام ابن المنذر نے حضرت ابن مسعود و ابو ہریرہ،امام شعبی،مالک اور احمد سے بھی اسی قول کی حکایت کی ہے اور خود بھی اسے ہی اختیار کیا ہے۔امام طحاوی اور علامہ ابن عبدالبر نے تو منفرد کے معاملے میں اجماع کا دعویٰ کیا ہے،جبکہ صاحبِ ہدایہ نے ان کی تردید کی ہے اور ان کے یہاں منفرد کے بارے میں پائے جانے والے اختلاف کی طرف اشارہ کیا ہے،جیسا کہ حافظ ابن حجر رحمہ اللہ نے نقل فرمایا ہے۔[1] بعض محققین و محدثین کا نظریہ: بعض محققین و محدثین نے جمہور کے مسلک کو محل نظر قرار دیتے ہوئے اس سے اختلاف کیا ہے اور اس مسئلے کے دوسرے پہلو کو اختیار کیا ہے۔ 1۔حافظ ابن حجر عسقلانی رحمہ اللہ: حافظ ابن حجر رحمہ اللہ نے ’’فتح الباری‘‘ میں جمہور کا مسلک اور ان کی دلیل ذکر کرنے کے بعد لکھا ہے کہ اس حدیث سے اس مسئلے پر استدلال کرنا محل نظر ہے،کیونکہ اس میں مقتدی کے ’’سَمِعَ اللّٰہُ
Flag Counter