Maktaba Wahhabi

82 - 738
’’کیا آپ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے صحابی کو دیکھنے کا شوق فرمائیں گے؟‘‘ وہ بیان فرماتے ہیں کہ میں نے کہا:یہ موقع تو غنیمت ہے۔تب ہم حضرت وابصہ رضی اللہ کی طرف چل دیے،میں نے اپنے ساتھی سے کہا: ((نَبْدَأُ فَنَنْظُرُ اِلٰی دَلِّہٖ))’’سب سے پہلے تو ہم اُن کی وضع قطع دیکھیں گے۔‘‘ پہنچے تو دیکھا کہ وہ دو کانوں والی ٹوپی اور غبار آلود جبہ پہنے ہوئے ایک لاٹھی پر ٹیک لگائے نماز پڑھ رہے تھے،ہم نے علیک سلیک کے بعد لاٹھی پر ٹیک لگا کر نماز پڑھنے کے بارے میں پوچھا تو انھوں نے فرمایا کہ مجھے حضرت اُمّ قیاس بنت محصن رضی اللہ عنہا نے بتایا ہے: ((إِنَّ رَسُوْلَ اللّٰہِ صلی اللّٰه علیہ وسلم لَمَّا اَسَنَّ وَحَمَلَ اللَّحْمَ اتَّخَذَ عَمُوْدًا فِيْ مُصَلاَّہُ یَعْتَمِدُ عَلَیْہِ))[1] ’’نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کا جسمِ مبارک جب(آخری عمر میں)گوشت بڑھنے سے کچھ بھاری ہو گیا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنی جاے نماز میں ایک ستون سا بنوا لیا جس پر آپ صلی اللہ علیہ وسلم ٹیک لگا کر کھڑے ہوا کرتے تھے۔‘‘ اس حدیث سے قیام کی اہمیت واضح ہو جاتی ہے جو ان لوگوں کے لیے لمحہ فکریہ ہے جو تندرست و توانا اور جوان ہوتے ہوئے بھی نفل پڑھنے کے لیے بلا وجہ بیٹھ جاتے ہیں۔ مرض اور عذر کی حالت میں بیٹھنے کا جواز: قیام یعنی کھڑے ہو کر نماز پڑھنا فرض ہے اور یہ تندرست و توانا آدمی کے لیے ہے۔نفلی نمازوں میں یہ قیام فرض نہیں،اگرچہ افضل ہے۔بیٹھ کر نفلی نماز کا ذکر بعد میں آئے گا۔البتہ آئیے پہلے اس بات کی تفصیل دیکھیں کہ قیام اگرچہ فرض نمازوں میں ضروری ہے،لیکن مرض و عذر کی حالت میں ساقط ہو جاتا ہے اور ایسی صورت میں بیٹھ کر نماز پڑھنے کی گنجایش پیدا ہو جاتی ہے۔ 1 چنانچہ اُمّ المؤمنین حضرت عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا سے مروی ہے: ((صَلّٰی رَسُوْلُ اللّٰہِ صلی اللّٰه علیہ وسلم خَلْفَ اَبِیْ بَکْرٍ فِیْ مَرَضِہٖٖ الَّذِیْ مَاتَ فِیْہِ قَاعِدًا))[2]
Flag Counter