Maktaba Wahhabi

685 - 738
9۔ صحیح ابن خزیمہ اور سنن بیہقی ہی میں ان کا ایک دوسرا اثر یوں مروی ہے: ((رَاَیْتُ عَائِشَۃَ تُسَلِّمُ وَاحِدَۃً))[1] ’’میں نے عائشہ(رضی اللہ عنہا)کو دیکھا،وہ صرف ایک ہی سلام کہتی تھیں۔‘‘ 10۔ صحیح ابن خزیمہ و بیہقی میں ہشام بن عروہ اپنے والد عروہ رضی اللہ کے بارے میں بیان کرتے ہیں: ((إِنَّہٗ کَانَ یُسَلِّمُ وَاحِدَۃً:اَلسَّلَامُ عَلَیْکُمْ))[2] ’’وہ صرف ایک ہی مرتبہ ’’السلام علیکم‘‘ کہتے تھے۔‘‘ 11۔ ایسے ہی امام ابو داود کی کتاب ’’مسائل الامام احمد‘‘ میں عطا بن سائب فرماتے ہیں: ((رَاَیْتُ ابْنَ اَبِیْ اَوْفٰی صَلَّی عَلٰی جَنَازَۃٍ فَسَلَّمَ تَسْلِیْمَۃً وَاحِدَۃً))[3] ’’میں نے ابن ابی اوفی رضی اللہ کو دیکھا کہ انھوں نے نمازِ جنازہ پڑھی اور ایک ہی مرتبہ سلام کہا۔‘‘ اس اثر کی سند کے بارے میں علامہ البانی فرماتے ہیں کہ یہ ضعیف ہے،لیکن یہ اثر صحیح ہے،کیونکہ اس مفہوم کی مرفوع حدیث بھی حضرت ابوہریرہ رضی اللہ سے مروی ہے جو ہم(نمبر 7 کے تحت)ذکر کر چکے ہیں،جسے شیخ موصوف ہی نے حسن قرار دیا ہے۔اس اثر کو نقل کر کے امام ابو داود فرماتے ہیں کہ میں نے امام احمد رحمہ اللہ سے جنازے کے سلام کے بارے میں سنا کہ وہ یوں ہے: ((وَلَوّیٰ عُنُقَہٗ عَنْ یَّمِیْنِہٖ وَقَالَ:اَلسَّلَامُ عَلَیْکُمْ وَرَحْمَۃُ اللّٰہِ))[4] ’’انھوں نے دائیں جانب گردن کو موڑا اور کہا:اَلسَّلَامُ عَلَیْکُمْ وَرَحْمَۃُ اللّٰہِ‘‘ ایک سلام کے قائلین: صحابہ کرام رضی اللہ عنہم میں سے حضرت عبداللہ بن عمر،انس بن مالک،سلمہ بن اکوع اور عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہم،تابعین میں سے حضرت حسن بصری،ابن سیرین،عمر بن عبدالعزیز رحمہم اللہ اور ائمہ مجتہدین میں سے امام مالک،اوزاعی اور ایک روایت میں امام شافعی اور دیگر ائمہ و فقہا رحمہم اللہ ایک سلام کے قائل تھے۔[5]
Flag Counter