Maktaba Wahhabi

434 - 738
کے کسی کام نہیں آ سکتی۔‘‘ 9۔ سنن ابو داود و نسائی میں یہ ذکر چند دیگر اضافی الفاظ کے ساتھ حضرت ابو سعید خدری رضی اللہ سے یوں مروی ہے: ((سَمِعَ اللّٰہُ لِمَنْ حَمِدَہٗ اَللّٰہُمَّ رَبَّنَا لَکَ الْحَمْدُ،مِلْأَ السَّمَاوَاتِ وَمِلْأَ الْاَرْضِ وَمَا بَیْنَہُمَا وَمِلْأَ مَا شِئْتَ مِنْ شَیْ ئٍ بَعْدُ،اَہْلَ الثَّنَآئِ وَالْمَجْدِ اَحَقُّ مَا قَالَ الْعَبْدُ،وَکُلُّنَا لَکَ عَبْدٌ،اَللّٰہُمَّ لَا مَانِعَ لِمَا اَعْطَیْتَ وَلَا مُعْطِیَ لِمَا مَنَعْتَ وَلَا یَنْفَعُ ذَا الْجَدِّ مِنْکَ الْجَدُّ))[1] 10۔ سنن ابو داود و نسائی میں ایک حدیث ہے کہ کبھی رات کے قیام کے دوران قومے میں نبی مکرم صلی اللہ علیہ وسلم یوں کہتے: ((سَمِعَ اللّٰہُ لِمَنْ حَمِدَہٗ،اَللّٰہُمَّ رَبَّنَا لَکَ الْحَمْدُ لِرَبِّیَ الْحَمْدُ)) ’’ اﷲ تعالیٰ نے سن لیا جس نے اس کی تعریف بیان کی۔اے اﷲ ہمارے رب!تیرے لیے تعریف ہے۔میرے ربّ کے لیے ہی ہے ہر قسم کی تعریف ہے۔‘‘ آپ صلی اللہ علیہ وسلم ’’لِرَبِّی الْحَمْدُ‘‘ کو اتنی مرتبہ دہراتے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا قومہ اتنا لمبا ہو جاتا جتنا کہ آپ نے اس رکعت کا قیام کیا ہوتا اور اس رکعت کے قیام میں آ پ صلی اللہ علیہ وسلم نے پوری سورۃ البقرۃ کی تلاوت کی ہوتی۔[2] قومے میں وجوبِ اطمینان: اس حدیث سے اندازہ کیا جا سکتا ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم رات کی نماز میں کتنا لمبا قیام اور کتنا طویل قومہ کیا کرتے تھے۔ہم سے اگر اتنا نہ ہو پائے تو کم از کم یہ تو ہو کہ رکوع سے اٹھ کر پوری طرح سے اطمینان کے ساتھ کھڑے ہوں اور جو ذکر یاد ہو وہ کریں اور پھر سجدے کے لیے جھکیں۔ہمارے یہاں اکثر لوگ ایسے ہیں کہ نماز پڑھتے وقت تسبیحاتِ رکوع سے فارغ ہوں تو سیدھے کھڑے ہونے کے بجائے رکوع کی تسبیحات مکمل کر کے سر کو محض اوپر کی جانب چھوٹا سا جھٹکا دیتے ہیں اور پھر سیدھے
Flag Counter