Maktaba Wahhabi

88 - 738
اجر کی خبر دی ہے۔فتح الباری میں حافظ ابن حجر رحمہ اللہ نے امام خطابی کی اس تشریح کے بارے میں پسندیدگی کا اظہار کیا ہے۔[1] 2۔ حضرت اَنس رضی اللہ سے صحیح سند کے ساتھ مروی ہے: ((خَرَجَ رَسُوْلُ اللّٰہِ صلی اللّٰه علیہ وسلم عَلٰی نَاسٍ،وَہُمْ یُصَلُّوْنَ قُعُوْدًا مِنْ مَرَضٍ،فَقَالَ:اِنَّ صَلَاۃَ الْقَاعِدِ عَلَی النِّصْفِ مِنْ صَلَاۃِ الْقَائِمِ))[2] ’’نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کا گزر کچھ لوگوں کے پاس سے ہوا جو کسی بیماری میں مبتلا ہونے کی وجہ سے بیٹھ کر نماز پڑھ رہے تھے تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:بیٹھ کر نماز پڑھنے والے کو کھڑے ہو کر نماز پڑھنے والے کی نسبت آدھا ثواب ملے گا۔‘‘ یہاں بھی امام خطابی رحمہ اللہ کی تشریح کی روشنی میں کہا جا سکتا ہے کہ ان لوگوں کا عذر و مرض معمولی ہوگا جس میں وہ قدرے مشقت کے ساتھ سہی لیکن کھڑے ہو کر نماز پڑھ سکتے تھے،لہٰذا آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے قیام کی ترغیب دلانے کے لیے انھیں آدھے ثواب کی خبر دی۔ بیماری اور سفر میں پورا اجر ملتا ہے: حقیقتاً غیر قادر مریض جس میں واقعتا کھڑے ہونے کی ہمت ہی نہ ہو،اس کے بیٹھ کر یا لیٹ کر نماز پڑھنے سے اس کے اجر و ثواب میں فرق نہیں آتا،جیسا کہ بعض احادیث سے پتا چلتا ہے۔ 1۔ چنانچہ صحیح بخاری،سنن ابو داود،مصنف ابن ابی شیبہ اور مسند احمد میں حضرت ابو موسیٰ اشعری رضی اللہ سے مروی ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: ((اِذَا مَرِضَ الْعَبْدُ اَوْ سَافَرَ،کُتِبَ لَہٗ مِثْلُ مَا کَانَ یَعْمَلُ مُقِیْمًا صَحِیْحًا))[3] ’’جب اللہ کا کوئی بندہ بیمار ہوتا ہے یا سفر پر نکلتا ہے تو اس کے لیے ویسا ہی اجر لکھا جاتا ہے،جیسا کہ اس کے مقیم و تندرست ہونے کے ایام میں(اس کے عمل پر)لکھا جاتا تھا۔‘‘ 2۔ ایسے ہی حضرت عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ارشادِ نبوی صلی اللہ علیہ وسلم ہے: ((مَا مِنْ أَحَدٍ مِّنَ الْمُسْلِمِیْنَ یُبْتَلٰی بِبَلَائٍ فِیْ جَسَدِہٖ اِلاَّ اَمَرَ اللّٰہُ الْحَفَظَۃَ
Flag Counter