Maktaba Wahhabi

558 - 738
سے ان تمام حضرات کی غلط فہمیاں دور ہو جانی چاہییں۔واللّٰه الموفق اب رہا معاملہ انگلی سے اشارہ کرنے کے وقت،انداز اور اس کی حکمت کا،تو ان امور کی تفصیل ہم آگے چل کر قعدئہ اخیرہ کے مسائل و احکام کے ضمن میں ذکر کریں گے۔ان شاء اللہ۔ بسم اللہ کے بغیر: قعدئہ اولیٰ یا اخیرہ میں تشہد و التحیات شروع کرنے سے پہلے بعض لوگ بسم اللہ کہتے ہیں۔حالانکہ التحیات سے پہلے بسم اللہ پڑھنا کسی صحیح حدیث سے ثابت نہیں ہے،بلکہ احادیث صحیحہ سے اسی بات کا پتا چلتا ہے کہ بیٹھتے ہی ’’اَلتَّحِیَّاتُ لِلّٰہِ‘‘ سے تشہد شروع کر دیا جائے۔ پہلی دلیل: اس کی پہلی دلیل تو صحیح مسلم،سنن ابو داود،نسائی،ابن ماجہ،ابو عوانہ،دارمی،دارقطنی،سنن کبریٰ بیہقی اور مسند احمد بن حنبل میں حضرت ابو موسیٰ اشعری رضی اللہ سے مروی یہ حدیث ہے: ((۔۔۔وَاِذَا کَانَ عِنْدَ الْقَعْدَۃِ فَلْیَکُنْ مِنْ اَوَّلِ قَوْلِ اَحَدِکُمُ التَّحِیَّاتُ۔۔۔الخ))[1] ’’جب قعدہ کرو تو سب سے پہلے یہ پڑھو:التَّحِیَّاتُ۔۔۔الخ۔‘‘ امام نووی رحمہ اللہ نے اس بارے میں لکھا ہے کہ اہل علم کی ایک جماعت نے اس حدیث سے اس بات پر استدلال کیا ہے کہ التحیات سے پہلے بسم اللہ نہیں پڑھنی چاہیے،لیکن ان کے نزدیک یہ استدلال واضح نہیں،کیونکہ حدیث میں یہ تو نہیں کہا گیا: ’’فَلْیَکُنْ اَوَّلُ قَوْلِ اَحَدِکُمْ‘‘ ’’تمھاری پہلی بات ’’التحیات‘‘ ہو۔‘‘ بلکہ کہا گیا ہے: ((فَلَیْکُنْ مِنْ اَوَّلِ قَوْلِ اَحَدِکُمْ))[2] ’’تمھاری پہلی باتوں میں سے ’’التحیات‘‘ ہو۔‘‘ دوسری دلیل: امام نووی رحمہ اللہ کی یہ بات اُن کے اپنے علم کی حد تک ہے کہ صرف ’’اوّل‘‘ نہیں،بلکہ ’’من
Flag Counter