Maktaba Wahhabi

205 - 738
الْیُمْنٰی عَلَی الْیُسْرٰی))[1] ’’نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک جنازے پر تکبیر کہی،تکبیرِ تحریمہ کے ساتھ رفع یدین کی اور دائیں ہاتھ کو بائیں ہاتھ پر باندھ لیا۔‘‘ اس حدیث کی سند تو علامہ البانی کے بیان کے مطابق ضعیف ہے،لیکن اس کا معنی صحیح ہے،کیونکہ کئی دوسری احادیث میں بھی اس بات کی شہادت موجود ہے۔عقبہ بن ابو عائشہ سے مروی ایک اثر بھی ہے جس میں وہ بیان فرماتے ہیں: ((رَاَیْتُ عَبْدَ اللّٰہِ بْنَ جَابِرٍ الْبَیَاضِیَّ صَاحِبَ رَسُوْلِ اللّٰہِ صلی اللّٰه علیہ وسلم یَضَعُ اِحْدٰی یَدَیْہِ عَلٰی ذِرَاعَیْہِ فِی الصَّلَاۃِ))[2] ’’میں نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے صحابی حضرت عبداللہ بن جابر رضی اللہ کو دیکھا تو انھوں نے اپنا ایک ہاتھ دوسرے بازو کی کلائی پر رکھا ہوا تھا۔‘‘ دایاں ہاتھ اوپر اور بایاں نیچے: ان میں سے بعض احادیث میں اس بات کی صراحت بھی موجود ہے کہ ہاتھ باندھتے وقت یہ نہیں کہ جو ہاتھ چاہیں اوپر رکھ لیں اور جو چاہیں نیچے کر لیں،بلکہ ہاتھ باندھنے کی مسنون کیفیت یہ ہے کہ دایاں ہاتھ بائیں ہاتھ کے اوپر ہو،جیسا کہ موطا امام مالک کے حوالے سے امام صاحب کے تشریحی الفاظ ذکر کیے جا چکے ہیں۔مثلاً ’’یَضَعُ الْیُمْنٰی عَلَی الْیُسْرٰی‘‘ اس کے بعد والی احادیث میں بھی ’’وَاَنْ نَّضَعَ أَیْمَانَنَا عَلٰی شَمَائِلِنَا‘‘ اور ’’وَوَضَعَ الْیُمْنٰی عَلَی الْیُسْرٰی‘‘ اور ’’اَنْ یَّضَعَ الرَّجُلُ الْیَدَ الْیُمْنٰی عَلٰی ذِرَاعِہِ الْیُسْرٰی‘‘ جیسے الفاظ ذکر کیے جا چکے ہیں۔ان کے علاوہ حضرت عبداللہ بن مسعود رضی اللہ بیان فرماتے ہیں: ((رَاٰنِیَ النَّبِیُّ صلی اللّٰه علیہ وسلم وَاضِعًا یَدَیِ الْیُسْرٰی عَلٰی یَدَیِ الْیُمْنٰی فَانْتَزَعَہَا وَوَضَعَ الْیُمْنٰی عَلَی الْیُسْرٰی))[3] ’’رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھے اس حالت میں(نماز پڑھتے)دیکھا کہ میرا بایاں ہاتھ دائیں
Flag Counter