Maktaba Wahhabi

218 - 738
(4/ 1987)کے مطابق حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہما کے شاگرد ابوالجوزاء سے،فتح البیان(10/ 461)کے مطابق محمد بن کعب اور تفسیر ابن کثیر(5/ 711،مترجم اردو)کے مطابق امام شعبی سے بھی نحر کی تفسیر سینے پر ہاتھ باندھنا ہی ملتی ہے۔ 4۔ حضرت سلمان فارسی رضی اللہ سے ایک اثر ایسا بھی مروی ہے جس کی رو سے حضرت عیسیٰ علیہ السلام کا بھی سینے پر ہاتھ باندھنا منقول ہے،لیکن امام ابنِ کثیر نے اپنی تفسیر میں اس اثر کو سخت غریب قرار دیا ہے۔[1] کبار ائمہ اور علماء دین کا عمل: کبار ائمہ اور علماء دین کا بھی سینے پر یا سینے کے پاس اور ناف سے اوپر ہاتھ باندھنے پر عمل رہا ہے۔ 1 امام اسحاق بن راہویہ رحمہ اللہ کے بارے میں امام مروزی ’’المسائل‘‘ میں لکھتے ہیں: ’’کَانَ اِسْحٰقُ … یَضَعُ یَدَیْہِ عَلٰی ثَدْیَیْہِ اَوْ تَحْتَ الثَّدْیَیْنِ‘‘[2] ’’اسحاق بن راہویہ سینے پر یا چھاتی کے نیچے(پستانوں کے نیچے)ہاتھ باندھا کرتے تھے۔‘‘ 2 ایسے ہی امام احمد بن حنبل رحمہ اللہ کے بارے میں ان کے فرزندِ ارجمند عبداللہ بن احمد ’’المسائل‘‘ میں لکھتے ہیں: ’’رَاَیْتُ اَبِیْ اِذَا صَلّٰی وَضَعَ یَدَیْہِ اِحْدَاہُمَا عَلَی الْاُخْرٰی فَوْقَ السُّرَّۃِ‘‘[3] ’’میں نے اپنے والد گرامی کو دیکھا ہے کہ وہ ایک ہاتھ کو دوسرے پر رکھ کر ناف سے اوپر(سینے کے قریب)باندھا کرتے تھے۔‘‘ 3 اسلامیانِ برصغیر کے مابین معروف ترین بزرگ شیخ عبدالقادر جیلانی رحمہ اللہ(جو گیارہویں والے پیر کے نام سے مشہور ہیں)انھوں نے اپنی کتاب ’’غنیۃ الطالبین‘‘ کے آغاز ہی میں مسنوناتِ نماز کے ضمن میں لکھا ہے:
Flag Counter