Maktaba Wahhabi

568 - 738
ان الفاظ کی رو سے ایسا کرنا بھی جائز ہے۔اس کی کچھ تفصیل ہم اس موضوع کے آخر میں ذکر کر یں گے۔ان شاء اللہ! اس تشہد اور آیندہ ذکر کیے جانے والے تشہد کے تمام صیغوں میں سے ہر کسی کا پڑھنا جائز ہے۔ان کے جواز میں کوئی اختلاف بھی نہیں،بلکہ تمام ائمہ کرام کا اتفاق ہے۔البتہ افضلیت الگ الگ ہے۔جو صیغہ ہم نے ذکر کیا ہے،امام ابو حنیفہ،احمد بن حنبل،سفیان ثوری اور جمہور فقہا و محدثین کے نزدیک یہی افضل و مختار ہے۔[1] 2 تشہدِ ابن عباس رضی اللہ عنہما: صحیح مسلم،سنن ابو داود و ترمذی،سنن نسائی،مسند امام شافعی،احمد،ابی عوانہ،صحیح ابن حبان اور طبرانی میں حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہما سے مروی تشہد کے شروع میں وہ فرماتے ہیں: ((کَانَ رَسُولُ اللّٰہِ صلی اللّٰه علیہ وسلم یُعَلِّمُنَا التَّشَہُّدَ کَمَا یُعَلِّمُنَا السُّورَۃَ مِنَ القُرآنِ۔۔۔)) ’’نبی صلی اللہ علیہ وسلم ہمیں تشہد یوں سکھلاتے تھے جیسے قرآن کی کوئی سورت سکھلا رہے ہوں۔‘‘ اس تشہد کے الفاظ یہ ہیں: ((اَلتَّحِیَّاتُ الْمُبَارَکَاتُ وَالصَّلَوَاتُ الطَّیِّبَاتُ لِلّٰہِ،السَّلاَمُ عَلَیْکَ اَیُّہَا النَّبِیُّ وَرَحْمَۃُ اللّٰہِ وَبَرَکَاتُہٗ،السَّلاَمُ عَلَیْنَا وَعَلٰی عِبَادِ اللّٰہِ الصَّالِحِیْنَ،اَشْہَدُ اَنْ لَا اِلٰہَ اِلاَّ اللّٰہُ وَأَشْہَدُ اَنَّ مُحَمَّدًا رَّسُوْلُ اللّٰہِ)) ’’تمام مبارک زبانی،بدنی عبادات اور پاکیزہ مالی عبادات صرف اللہ کے لیے ہیں۔اے نبی صلی اللہ علیہ وسلم!آپ صلی اللہ علیہ وسلم پر اللہ کی طرف سے سلامتی و رحمت اور برکتیں نازل ہوں۔ہم پر بھی اور اللہ کے تمام نیک بندوں پر بھی سلامتی ہو۔میں گواہی دیتا ہوں کہ اللہ کے سوا کوئی معبود(برحق)نہیں اور میں گواہی دیتا ہوں کہ حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم اللہ کے رسول ہیں۔‘‘ ایک روایت میں ہے: ((وَاَشْہَدُ اَنَّ مُحَمَّدًا عَبْدُہٗ وَرَسُوْلُہٗ))[2]
Flag Counter