Maktaba Wahhabi

616 - 738
اور دو رکعتوں والی نماز کے قعدے میں بایاں پاؤں بچھا کر اُس کے اوپر ہی بیٹھنا چاہیے۔ان کے نزدیک یہی افضل ہے۔ان کے یہاں تورّک ثابت ہی نہیں۔اگر ثابت ہے تو اسے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے ضعف اور کمزوری کے ایام پر محمول کیا جاتا ہے۔ مانعینِ تورّک: امام سفیان ثوری رحمہ اللہ،امام عبداللہ بن مبارک رحمہ اللہ،امام ابو حنیفہ رحمہ اللہ اور فقہاے احناف کے نزدیک بائیں پاؤں کے اوپر بیٹھنا ہی افضل ہے۔ احناف کے دلائل: ان کا استدلال مندرجہ ذیل احادیث سے ہے: 1۔ پہلی حدیث حضرت وائل بن حجر رضی اللہ سے سنن ابی داود،ترمذی،نسائی،ابن ماجہ،سنن سعید بن منصور اور معانی الآثار طحاوی میں مروی ہے،جس میں وہ فرماتے ہیں: ’’فَلَمَّا جَلَسَ۔یَعْنِی۔لِلتَّشَہُّدِ،اِفْتَرَشَ رِجْلَہٗ الْیُسْرٰی وَوَضَعَ یَدَہٗ الْیُسْرٰی۔یَعْنِی۔عَلـٰی فَخْذِہِ الْیُسْرٰی،وَنَصَبَ رِجْلَہٗ الْیُمْنٰی‘‘[1] ’’پھر جب تشہد کے لیے بیٹھے تو بایاں پاؤں بچھا لیا اور بایاں ہاتھ بائیں ران پر رکھا اور دائیں پاؤں کو کھڑا رکھا۔‘‘ سنن ابن منصور میں ہے: ((فَلَمَّا قَعَدَ وَتَشَہَّدَ فَرَشَ رِجْلَہٗ الْیُسْرٰی))[2] ’’پھر جب تشہد کے لیے قعدہ کیا تو بائیں پاؤں کو بچھا لیا۔‘‘ جواب: اس حدیث میں یہ تو واقعی مذکور ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے بائیں پاؤں کو بچھایا اور دائیں کو کھڑے رکھا۔لیکن یہ حالت کس قعدے میں تھی؟اس کا ذکر نہیں ہے۔پہلے کا ذکر ہے نہ دوسرے کا۔
Flag Counter