Maktaba Wahhabi

462 - 738
کرتا ہے،بلکہ اطمینان کے ساتھ بیٹھے۔پہلے اپنے دونوں ہاتھ زمین پر رکھے اور پھر دونوں گھٹنے۔اس سلسلے میں ایک مرفوع و مفسر حدیث بھی ہے۔پھر انھوں نے آگے اس موضوع کے شروع میں بیان کی گئی پہلی حدیثِ حضرت ابوہریرہ رضی اللہ ذکر کی ہے۔[1] 2۔ اسی طرح وہ اثر فاروقی بھی ہے جو ہم پہلے ذکر کر چکے ہیں۔لہٰذا اسے یہاں دہرانے کی ضرورت نہیں۔اس میں بھی واضح طور پریہ بات آ گئی ہے کہ اونٹ کے گھٹنے اس کی اگلی ٹانگوں ہی میں ہوتے ہیں نہ کہ پچھلی ٹانگوں میں۔ 3۔ ان دو آثار پر مستزاد صحیح بخاری شریف اور دیگر کتب کی وہ حدیث بھی ہے جو نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی ہجرت ِ مدینہ سے تعلق رکھتی ہے۔حضرت سراقہ بن مالک رضی اللہ جو اُس وقت تک مسلمان نہیں ہوئے تھے،وہ گھوڑا لے کر نبی مکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی تلاش میں نکلے اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو دیکھ بھی لیا،لیکن جب قریب پہنچے تو ان کا گھوڑا معجزاتی طور پر گھٹنوں تک زمین میں دھنس گیا۔اس حدیث میں حضرت سراقہ کے الفاظ ہیں: ((سَاخَتْ یَدَا فَرَسِیْ فِی الْاَرْضِ حَتّٰی بَلَغَتَا الرُّکْبَتَیْنِ))[2] ’’میرے گھوڑے کی دونوں اگلی ٹانگیں گھٹنوں تک زمین میں دھنس گئیں۔‘‘ صحیح بخاری میں معروف صحابی کے ان الفاظ سے بھی معلوم ہوا کہ اونٹ اور دیگر چوپایوں کے گھٹنے اگلی ٹانگوں ہی میں ہوتے ہیں۔ خلاصہ: اس ساری بحث سے یہ بات ثابت ہو گئی کہ حضرت ابوہریرہ رضی اللہ والی پہلی حدیث کا جزو اوّل جزو ثانی کے مخالف نہیں ہے،بلکہ اسی طرح صحیح ہے کہ نمازی اونٹ کی طرح اپنے گھٹنے زمین پر پہلے نہ رکھے بلکہ ہاتھ پہلے رکھے،کیونکہ اونٹ کی طرح گھٹنے پہلے رکھنے سے نبی مکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے منع فرمایا ہے۔جیسا کہ حضرت ابوہریرہ رضی اللہ سے مروی حدیث میں آیا ہے۔
Flag Counter