Maktaba Wahhabi

240 - 738
’’اللہ تعالیٰ کو سب سے محبوب کلام یہ ہے کہ بندہ ’’سُبْحٰنَکَ اللّٰہُمَّ…‘‘(اے اللہ تو پاک ہے)کہے۔‘‘ دوسرے الفاظ: حضرت ابوہریرہ رضی اللہ بیان کرتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم تکبیرِ تحریمہ کے بعد تھوڑی دیر خاموش رہتے اور پھر قراء ت شروع فرماتے تھے۔ایک دن میں نے عرض کی:اے اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم!میرے ماں باپ آپ پر فدا ہوں،تکبیر اور قراء ت کے مابین آپ خاموش رہتے ہیں۔بتائیے تو سہی کہ آپ اُس وقت کیا پڑھتے ہیں؟تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:میں یہ پڑھتا ہوں: ((اَللّٰہُمَّ بَاعِدْ بَیْنِیْ وَبَیْنَ خَطَایَایَ کَمَا بَاعَدْتَّ بَیْنَ الْمَشْرِقِ وَالْمَغْرِبِ،اَللّٰہُمَّ نَقِّنِیْ مِنْ خَطَایَایَ کَمَا یُنَقَّی الثَّوْبُ الْاَبْیَضُ مِنَ الدَّنَسِ،اَللّٰہُمَّ اغْسِلْنِیْ مِنْ خَطَایَایَ بِالْمَائِ وَالثَّلْجِ وَالْبَرَدِ))[1] ’’اے اللہ!میرے اور میرے گناہوں کے درمیان دُوری فرما دے،جس طرح تُو نے مشرق و مغرب کے درمیان دوری کی ہے۔اے اللہ!مجھے میرے گناہوں سے سفید کپڑے کی طرح پاک و صاف کر دے۔اے اللہ!میرے گناہوں کو پانی،برف اور اولوں سے دھو ڈال۔‘‘ آپ صلی اللہ علیہ وسلم عموماً یہ الفاظ فرض نمازوں کے شروع میں کہا کرتے تھے۔[2] حافظ ابنِ حجر عسقلانی،امام شوکانی،اور علامہ عبیداللہ رحمانی رحمہم اللہ اس دعا والی حدیث کی شرح بیان کرتے ہوئے لکھتے ہیں کہ یہ حدیث اس بات کی دلیل ہے کہ تکبیر تحریمہ اور قراء ت کے مابین دعا بھی کی جا سکتی ہے۔احناف دورانِ نماز صرف قرآنی دعا کے جواز کے قائل ہیں،جبکہ اس حدیث کی رُو سے دورانِ نماز ایسی دعا بھی کی جا سکتی ہے جو قرآن سے نہیں بلکہ صرف حدیث سے ثابت ہو۔[3] تیسرے الفاظ: تیسری ثنا و دعا حضرت علی بن ابی طالب رضی اللہ سے مروی حدیث میں ہے جس میں وہ بیان کرتے
Flag Counter