Maktaba Wahhabi

589 - 738
درست نہیں۔کیونکہ اگر کوئی شخص تکبیرہ اولیٰ کے وقت کانوں تک ہاتھ لے جانے کے باوجود اپنی بغلوں میں سے بت گرنے نہیں دیتا تو وہ بعد والے مواقع پر بھی تو وہی تدابیر اختیار کر سکتا ہے جو اُس نے تکبیر تحریمہ کے وقت اختیار کی تھی۔ہاں یہ بات اپنی جگہ درست ہے کہ اس مسئلے میں دیگر کئی مسائل کی طرح ائمہ کرام کے مابین عہد قدیم سے اختلافِ رائے چلا آ رہا ہے،مگر ان میں سے کسی کے یہاں بھی ایسے ’’پادر ہوا‘‘ دلائل کی مثال نہیں ملتی۔ تیسری رکعت: بہرحال اب تیسری رکعت کو یوں مکمل کریں کہ تعوذ و تسمیہ یا صرف ’’بِسْمِ اللّٰہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ ‘‘ پڑھ کر سورت فاتحہ پڑھیں۔چار سنتیں یا نفل ہوں تو ان چاروں ہی رکعتوں میں سورت فاتحہ کے ساتھ دوسری کوئی سورت بھی پڑھی جاتی ہے،جبکہ فرضوں کا معاملہ ان سے کچھ مختلف ہے۔مغرب کی تیسری اور ظہر و عصر اور عشا کی چوتھی رکعت میں صرف سورت فاتحہ ہی پڑھی جاتی ہے،﴿قُلْ ھُوَ اللّٰہُ اَحَدٌ﴾یادوسری کوئی سورت نہیں ملائی جاتی،جیسا کہ صحیح بخاری و مسلم،سنن ابی داود،نسائی اور ابن ماجہ میں حضرت ابو قتادہ رضی اللہ سے مروی ہے: ((إِنَّ النَّبِیَّ صلی اللّٰه علیہ وسلم کَانَ یَقْرَأُ فِی الظُّہْرِ(وَفِیْ رِوَایَۃٍ لِلْبُخَارِیِّ:وَالْعَصْرِ)فِی الْاُوْلَیَیْنِ بِاُمِّ الکِتَابِ وَسُورَتَیْنِ،وَفِی الرَّکْعَتَیْنِ الْاُخْرَیَینِ بِفَاتِحَۃِ الْکِتَابِ۔۔۔الخ))[1] ’’نبی صلی اللہ علیہ وسلم نمازِ ظہر(اور بخاری کی ایک روایت میں ہے:اور نماز عصر)میں پہلی دو رکعتوں میں سورت فاتحہ اور کوئی دوسری دو سورتیں پڑھا کرتے تھے،اور آخری دو رکعتوں میں صرف سورت فاتحہ ہی پڑھتے تھے۔‘‘ سنن ابن ماجہ میں حضرت جابر رضی اللہ سے مروی ہے: ((کُنَّا نَقْرَأُ فِی الظُّہْرِ وَالْعَصْرِ خَلْفَ الْاِمَامِ فِی الرَّکْعَتَیْنِ الْاُوْلَیَیْنِ بِفَاتِحَۃِ الْکِتَابِ وَسُوْرَۃٍ وَفِیْ الْاُخْرَیَیْنِ بِفَاتِحَۃِ الْکِتَابِ))[2]
Flag Counter