Maktaba Wahhabi

672 - 738
احادیث میں امام شافعی رحمہ اللہ کے لیے حجت و دلیل پائی جاتی ہے کہ لوگوں کے کلام جیسی دعائیں مانگنا بھی مباح ہے۔مثلاً یہ کہنا: ’’اَللّٰہُمَّ زَوِّجْنِیْ امْرَاَۃً حَسْنَائَ،وَاَعْطِنِیْ بُسْتَانًا اَنِیْقًا‘‘ ’’اے اللہ!مجھے خوبصورت بیوی عطا فرما اور مجھے ایک بہترین باغ عطا فرما۔‘‘ لیکن مانعین نے کلام الناس دعا مانگنے والے الفاظ کو مسنون و ماثور دعاؤں پر محمول کیا ہے۔[1] امام نووی رحمہ اللہ: اسی طرح امام نووی رحمہ اللہ نے بھی حدیثِ ابن مسعود رضی اللہ سے ہر طرح کی دعا کی اباحت پر استدلال کیا ہے اور لکھا ہے کہ دنیا و آخرت کے لیے ہر طرح کی دعا جائز ہے،بشرطیکہ وہ کسی گناہ کے کام کو شامل نہ ہو اور لکھا ہے کہ ہمارا یعنی شافعیہ کا اور جمہور اہل علم کا یہی مسلک ہے۔[2] اپنی کتاب الاذکار میں لکھا ہے: ’’وَلَہٗ اَنْ یَّدْعُوَ بِدَعْوَاتٍ یَخْتَرِعُہَا،وَالْمَأْثُوْرَۃُ اَفْضَلُ،ثُمَّ الْمَاْثُوْرَۃُ مِنْہَا مَا وَرَدَ فِیْ ہَذَا الْمَوْطِنِ،وَمِنْہَا مَا وَرَدَ فِیْ غَیْرِہِ،وَاَفْضَلُہَا مَا وَرَدَ ہُنَا‘‘[3] ’’اس کے لیے جائز ہے کہ وہ جو چاہے دعا کرے،البتہ ماثورہ دعائیں افضل ہیں۔ماثورہ میں سے کچھ تو وہ ہیں جو خاص اس موقع کے لیے ہیں اور کچھ وہ ہیں جو کسی دوسرے موقع کے لیے ہیں،ان میں سے افضل وہ ہیں جو اس موقع کے لیے وارد ہوئی ہیں۔‘‘ امام شافعی رحمہ اللہ: نصب الرایہ میں علامہ زیلعی رحمہ اللہ نے امام شافعی رحمہ اللہ کا قول ان الفاظ میں نقل کیا ہے: ’’یَصِحُّ الدُّعَائُ فِيْ الصَّلَاۃِ بِکُلِّ مَا یَصِحُّ خَارِجَ الصَّلَاۃِ‘‘[4]
Flag Counter