Maktaba Wahhabi

545 - 738
’’جس حدیث میں ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے دوسری رکعت کے شروع میں سکوت اختیار نہیں فرمایا،بلکہ سورت فاتحہ سے آغاز فرما دیا،اس حدیث میں سکوت کی نفی میں اس بات کا بھی احتمال ہے کہ اس میں ثنا یا دعاے استفتاح کی نفی مراد ہو اور وہ سکوت استعاذہ یا تعوذ کو شامل نہ ہو،اور اس بات کا بھی احتمال ہے کہ وہ سکوت اس سے عام یعنی تعوذ کی نفی کو بھی شامل ہو۔لیکن میرے نزدیک راجح یہ ہے کہ وہ نفی صرف دعاے استفتاح کو شامل ہے،تعوذ کو نہیں۔پہلی رکعت کے سوا دوسری رکعات میں تعوذ کے بارے میں علماء کرام کی دو رائے ہیں،لیکن ہمارے نزدیک اس کا ہر رکعت میں مشروع ہونا ہی راجح ہے۔[1] دوسری رکعت کے اذکار: اس تفصیل کے مطابق دوسری رکعت کے لیے کھڑے ہوتے ہی ’’اعوذ باللّٰه‘‘ اور ’’بسم اللّٰه‘‘ یا کم از کم صرف ’’بِسم اللّٰہ الرّحمٰن الرّحیم‘‘ اور سورت فاتحہ اور قرآن کریم کی کوئی سورت یا کسی سورت کا کوئی حصہ پڑھیں۔ دوسری رکعت کی مقدارِ قراء ت: یہاں یہ بات بھی دہرا دیں کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی قراء ت کے ضمن میں ہم بالتفصیل ذکر کر آئے ہیں کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم پہلی رکعت کی نسبت دوسری رکعت میں ذرا تھوڑی قراء ت فرماتے تھے۔اس لیے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی دوسری رکعت پہلی سے کچھ چھوٹی ہوتی تھی۔[2] قراء ت کے بعد بدستور رکوع،قومہ،سجدہ،جلسہ اور سجدہ ثانیہ کے بعد بیٹھ جائیں۔ تشہد اوّل یا قعدۂ اُولیٰ: دوسری رکعت سے فارغ ہوں تو تشہد یا قعدہ کریں،جس کے لیے اگر نماز فجر و جمعہ وغیرہ دو رکعتوں والی نماز ہے تو حنابلہ کے نزدیک یہ ہے کہ دایاں پاؤں کھڑا رکھیں اور بائیں کو بچھا کر اُس پر
Flag Counter