Maktaba Wahhabi

223 - 738
’’افطار کرنے میں جلدی کرنا،سحری میں تاخیر کرنا اور نماز میں دائیں ہاتھ کو بائیں پر رکھ کر زیر ناف باندھنا؛ یہ تینوں عاداتِ نبوت میں سے ہیں۔‘‘ ہاتھ باندھنے کے بارے میں اس مفہوم کی بعض صحیح احادیث گزری ہیں،لیکن ان میں سے کسی میں بھی زیر ناف کا لفظ نہیں ہے اور حضرت انس رضی اللہ والی یہ روایت جس میں زیر ناف کا لفظ ہے،اسے علامہ ابن حزم نے اپنی کتاب ’’المحلٰی‘‘ میں اور انہی کے حوالے سے ابن الترکمانی نے ’’الجوہر النقی‘‘ میں اور ایسے ہی بعض دیگر مولفین نے اپنی کتاب میں بلاسند نقل کیا ہے۔علامہ عبدالرحمن مبارک پوری ’’تحفۃ الأحوذي‘‘ میں اور علامہ عبیداللہ رحمانی رحمہ اللہ ’’المرعاۃ شرح المشکاۃ‘‘ میں لکھتے ہیں کہ اس کی سند ہی نامعلوم ہے۔سند ہوتی تو دیکھتے کہ اس کے راوی مقبول بھی ہیں یا نہیں؟امام ابن حزم یا دیگر مولفین کا اسے بلاسند نقل کر دینا اس بات کی دلیل ہر گز نہیں بن سکتا کہ یہ روایت قابلِ حجت ہے۔[1] علامہ عبدالرحمن مبارک پوری نے یہی بات علماء احناف میں سے ’’الدرۃ في إظہار غش نقد الصرۃ‘‘ کے مولف سے بھی نقل کی ہے،جس میں صاحب الدرۃ نے یہ بھی کہا ہے کہ یہ حدیث دوسرے کئی محدثین نے روایت کی ہے،لیکن کسی نے اس میں لفظ ’’تَحْتَ السُّرَّۃِ‘‘ روایت نہیں کیا اور ایسے اضافی کلمات ثقہ راوی سے مقبول ہوتے ہیں،لیکن وہ ثقہ راوی معلوم تو ہو،جبکہ اس راویت کی تو سند ہی نامعلوم ہے۔[2] چوتھی دلیل: اسی طرح کی ایک اور روایت بھی ہے جسے شیخ ہاشم سندھی نے ’’دراھم الصرۃ‘‘ میں،زاہدی نے شرح القدوری میں،ایسے ہی ابن امیر الحاج اور پھر ابن نجیم نے ’’البحر الرائق‘‘ میں نقل کیا ہے۔زاہدی نے کہا ہے کہ یہ حدیث حضرت علی رضی اللہ سے مروی ہے،جس میں مذکور ہے: ((ثَلاثٌ مِنْ سُنَنِ الْمُرْسَلِیْنَ:تَعْجِیْلُ الْاِفْطَارِ،وَتَاْخِیْرُ السُّحُوْرِ،وَوَضْعُ الْیَمِیْنِ عَلَی الشِّمَالِ تَحْتَ السُّرَّۃِ فِی الصَّلَاۃِ))[3] ’’تین چیزیں سنتِ رسل میں سے ہیں:1افطاری کرنے میں جلدی کرنا۔2سحری کھانے
Flag Counter