Maktaba Wahhabi

382 - 738
سوال: ’’کہا جاتا ہے کہ مدرکِ رکوع اس لیے مدرکِ رکعت نہیں کہ اس سے دو فرض:قیام اور قراء ت،چھوٹ گئے ہیں۔یہاں یہ سوال پیدا ہوتا ہے کہ اس صورت میں آپ کا فتویٰ کیا ہوگا،جب نمازی قیام میں شامل ہو کر سورت فاتحہ شروع کرتا ہے،ایک یا دو یا تین آیات پڑھ پاتا ہے اور امام رکوع میں چلا جاتا ہے؟بَیِّنُوْا تُؤْجَرُوْا۔سائل:محی الدین لکھوی۔ الجواب بعون الوہاب: ’’ اس صورت میں مقتدی سورت فاتحہ پوری کر کے امام کے ساتھ مل جائے۔چنانچہ ایک حدیث میں مروی ہے: ((لاَ تُبادِرُوْنِيْ بِرُکُوْعٍ وَلاَ بِسُجُوْدٍ فَاِنَّہٗ مَہْمَا أَسْبِقُکُمْ بِہٖ اِذَا رَکَعْتُ تُدْرِکُوْنِیْ بِہٖ اِذَا رَفَعْتُ اِنِّیْ قَدْ بَدَّنْتُ))[1] ’’مجھ سے پہلے رکوع کرو نہ سجدہ۔میں اسے تم سے پہلے کر گزرتا ہوں تو تم مسابقت کا ادراک میرے اٹھنے کے بعد کر لیا کرو۔بے شک میں بوجھل(کبر سنی یا جسم کے بھاری ہونے کے اعتبار سے)ہو چکا ہوں۔‘‘ شارحِ حدیث امام خطابی رحمہ اللہ نے اس حدیث کا مفہوم یوں بیان فرمایا ہے: ’’یرید أنہ لا یضرکم رفع رأسي من الرکوع،وقد بقي علیکم شيء منہ،إذا أدرکتمونی قائما قبل أن أسجد،وکان رَسُوْلُ اللّٰہِ صلی اللّٰه علیہ وسلم إذا رفع رأسَہ من الرکوع یدعو بکلام فیہ طول‘‘ ’’میرا رکوع سے سر اٹھانا تمھیں کوئی نقصان نہیں دیتا،جبکہ تم پر ابھی کچھ باقی ہو،جب تم مجھے سجدہ کرنے سے پہلے پہلے کھڑے پا لو۔نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم جب رکوع سے سر اٹھاتے تو لمبی لمبی دعائیں کیا کرتے تھے۔‘‘ مزید برآں ’’انجاح الحاجۃ‘‘ میں وضاحت یوں ہے: ’’قولہ:مَہْمَا أَسْبِقُکُم بِہٖ … الخ أي اللحظۃ التی أسبقکم بہا فی ابتداء
Flag Counter