Maktaba Wahhabi

381 - 738
4۔ سورۃ الرحمن کی آیت{فَبِاَیِّ اٰلَآئِ رَبِّکُمَا تُکَذِّبٰنِ﴾کے جواب والی حدیث میں بھی یہ صراحت قطعاً نہیں ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے نماز میں سورۃ الرحمن پڑھی تھی اور جِنّوں نے بھی نماز میں اس آیت کا جواب دیا تھا،بلکہ اغلب یہ ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے نماز کے بغیر عام حالت میں جِنّوں کو قرآن سنایا تھا۔ 5۔ چار صحابہ کرام(رضی اللہ عنہم)کے جو آثار ذکر کیے گئے ہیں،ان میں بھی ان کا اپنا عمل نقل ہوا ہے۔یہ بات منقول نہیں کہ ان کے ساتھ مقتدیوں نے بھی جواب دیا تھا۔ 6۔ اُمّ المومنین حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا والی حدیث میں ’’اَللّٰہُمَّ حَاسِبْنِیْ حِسَابًا یَسِیْرًا‘‘ کے الفاظ والی دعا وارد ہوئی ہے،اس سے سورۃ الغاشیہ کے آخر میں یہ دعا کرنے کی دلیل لینا بھی بلاوجہ سینہ زوری ہے،ورنہ وہ تو ایک عام دعا ہے جس کا اس آیت{ثُمَّ اِنَّ عَلَیْنَا حِسَابَھُمْ﴾کا جواب ہونے سے کوئی تعلق نہیں بنتا۔ 7۔ حضرت ابوہریرہ رضی اللہ سے مروی حدیث کے ضعف سے قطع نظر اس میں بھی جواب دینے کا حکم تلاوت و قراء ت کرنے والے کو ہے،سننے والے یا مقتدی کو نہیں۔پھر اس حدیث میں تو اس بات کی صراحت بھی نہیں کہ یہ جوابات نماز کی حالت میں بھی دیے جائیں۔ لہٰذا کسی صریح و صحیح اور مرفوع حدیث میں مقتدی کے جواب دینے کی صراحت نہ ہونے کی بنا پر مقتدیوں کے لیے یہ مناسب نہیں ہے۔تحفۃ الاحوذی میں علامہ مبارک پوری رحمہ اللہ نے یہی موقف اختیار کیا ہے۔[1] البتہ امام خود یا اکیلا نماز پڑھنے والا نمازی احادیث سے ثابت جواب دے سکتا ہے،بلکہ یہ مستحب ہے۔ مقتدی اگر امام کے رکوع میں جانے سے پہلے سورت فاتحہ مکمل نہ کر سکے؟ ہفت روزہ ’’الاعتصام‘‘ لاہور(جلد:43،شمارہ:29)کے کالم ’’احکام و مسائل‘‘ میں اس عنوان ’’مقتدی اگر امام کے رکوع میں جانے سے پہلے سورت فاتحہ مکمل نہ کر سکے تو وہ کیا کرے؟‘‘ کے تحت جناب شیخ الحدیث مولانا حافظ ثناء اللہ مدنی(لاہور)کا ایک فتویٰ شائع ہوا ہے جو سائل کے سوال اور مولانا مدنی صاحب کے جواب سمیت مندرجہ ذیل ہے:
Flag Counter