Maktaba Wahhabi

673 - 738
’’نماز میں ہر وہ دعا صحیح ہے،جو نماز سے باہر صحیح ہے۔‘‘ ایسے ہی دیگر ائمہ و فقہا اور اہلِ علم کے اقوال بھی ہیں،جن کے اقتباسات باعثِ طوالت ہوں گے۔ دوسری دلیل: ہر طرح کی دعا کے جواز پر امام بیہقی رحمہ اللہ نے صحیح مسلم اور سنن ابی داود میں وارد اس حدیث سے بھی استدلال کیا ہے: ((۔۔۔وَاَمَّا السُّجُوْدُ فَاجْتَہِدُوْا فِیْہِ مِنَ الدُّعَائِ فَقَمِنٌ اَنْ یُّسْتَجَابَ لَکُمْ))[1] ’’اب رہے سجدے تو ان میں دعا کرنے کی کوشش کر،وہ دعائیں زیادہ قابل قبول ہیں۔‘‘ تیسری دلیل: اس بات کی تیسری دلیل بھی صحیح مسلم میں حضرت حذیفہ رضی اللہ سے مروی ہے،جس میں ہے کہ نبی مکرم صلی اللہ علیہ وسلم جب قراء ت کے دوران میں کسی آیتِ رحمت سے گزرتے تو طلبِ رحمت کر کے گزرتے اور جب کسی آیتِ عذاب سے گزرتے تو پناہ طلب کرتے گزرتے تھے۔[2] چوتھی دلیل: ایسے ہی صحیح مسلم،سنن ابو داود،نسائی،بیہقی اور معانی الآثار طحاوی میں حضرت ابوہریرہ رضی اللہ سے مروی ارشادِ نبوی صلی اللہ علیہ وسلم ہے: ((اَقْرَبُ مَا یَکُونُ الْعَبْدُ مِنْ رَّبِّہٖ وَہُوَ سَاجِدٌ،فَاکْثِرُوْا فِیْہِ مِنَ الدُّعَائِ[فَقَمِنٌ اَن یُّسْتَجَابَ لَکُمْ]))[3] ’’بندہ اپنے ربّ کے قریب تر اس وقت ہوتا ہے جب وہ سجدے میں ہو۔لہٰذا سجدے میں زیادہ دعا کیا کرو،یہ دعائیں زیادہ قابلِ قبول ہوتی ہیں۔‘‘ سجود و قعدے میں دعاؤں کی کثرت: ان احادیث میں کثرت سے دعا کرنے اور دعا کے معاملے میں کوشش کرنے کے الفاظ سے
Flag Counter