Maktaba Wahhabi

641 - 738
1۔آغاز ہی سے اشارہ شروع کر دینے کے دلائل: ان میں سے پہلی بات کہ آغازِ قعدہ و تشہد ہی سے انگلی سے اشارہ کر دینا چاہیے،اس پر کئی احادیث سے استدلال کیا جاتا ہے،جن میں سے مندرجہ ذیل چھے احادیث ہم ’’انگلی اٹھانے کی مشروعیت‘‘ کے تحت ذکر کر چکے ہیں: پہلی دلیل: پہلی حدیث صحیح مسلم میں حضرت ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے: ((کَانَ۔۔۔اِذَا قَعَدَ فِی التَّشَہُّدِ۔۔۔عَقَدَ ثَلَا ثَۃً وخَمْسِیْنَ وَاَشَارَ بِالسَّبَابَۃِ))[1] ’’آپ صلی اللہ علیہ وسلم جب تشہد کے لیے بیٹھتے۔۔۔تو تریپن کا عدد بنا لیتے اور انگشتِ شہادت سے اشارہ کرتے۔‘‘ دوسری دلیل: دوسری حدیث صحیح مسلم،سنن ترمذی،نسائی،ابن ماجہ،ابو عوانہ،بیہقی،مصنف عبدالرزاق اور مسند احمد میں حضرت ابن عمر رضی اللہ عنہما ہی سے مروی ہے: ((کَانَ اِذَا جَلَسَ۔۔۔رَفَعَ اِصْبَعَہُ الْیُمْنَیٰ الَّتِیْ تَلِی الْاِبْہَامَ یَدْعُوْ بِہَا))[2] ’’آپ صلی اللہ علیہ وسلم جب بیٹھتے تو انگوٹھے کے ساتھ والی انگلی اٹھاتے اور دعا مانگتے۔‘‘ تیسری دلیل: اس سلسلے کی تیسری حدیث سنن اربعہ،صحیح ابن حبان،ابن خزیمہ،سنن دارمی،بیہقی اور مسند احمد میں حضرت وائل بن حجر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے،جس میں ہے: ((ثُمَّ جَلَسَ۔۔۔وَحَلَّقَ حَلْقَۃً۔۔۔ثُمَّ رَفَعَ اِصْبَعَہٗ فَرَأیتُہٗ یُحَرِّکُہَا،یَدْعُوْ بِہَا))[3] ’’پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم بیٹھ گئے اور ہاتھ کی انگلیوں کا حلقہ بنایا۔۔۔پھر انگلی اٹھائی۔میں نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو دیکھا کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم انگلی کو ہلا رہے تھے اور دعا مانگ رہے تھے۔‘‘
Flag Counter