Maktaba Wahhabi

103 - 738
نمازی کے آگے سے گزرنے کی ممانعت پر جن احادیث سے استدلال کیا جاتا ہے،ان میں سے ایک حضرت ابو جہم رضی اللہ سے مروی ہے،جس میں ارشادِ نبوی صلی اللہ علیہ وسلم ہے: ((لَوْ یَعْلَمُ الْمَارُّ بَیْنَ یَدَیِ الْمُصَلِّیْ مَاذَا عَلَیْہِ لَکَانَ اَنْ یَّقِفَ أَرْبَعِیْنَ خَیْرًا لَہٗ مِنْ أَنْ یَمُرَّ بَیْنَ یَدَیْہِ)) ’’اگر نمازی کے آگے سے گزرنے والے کو معلوم ہو جائے کہ اس کا کتنا گناہ ہے،تو اس کے لیے نمازی کے آگے سے گزرنے کی نسبت چالیس تک کھڑے رہنا گوارا ہوتا۔‘‘ اس حدیث کے آخر میں یہ بھی مذکور ہے کہ اس حدیث کے ایک راوی ابو النصر کہتے ہیں: ’’لَا اَدْرِیْ أَقَالَ اَرْبَعِیْنَ یَوْمًا اَوْ شَہْرًا أَوْ سَنَۃً؟‘‘[1] ’’مجھے یہ معلوم نہیں کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے چالیس دن کہا،یا چالیس ماہ،یا پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے چالیس سال فرمایا۔‘‘ امام شوکانی ’’منتقٰی الأخبار‘‘ کی شرح ’’نیل الأوطار‘‘ میں لکھتے ہیں کہ یہ حدیث اس بات کی دلیل ہے کہ نمازی کے آگے سے گزرنا گناہِ کبیرہ اور باعثِ عذاب ہے۔اس میں فرضی اور نفلی نمازوں میں بھی کوئی فرق نہیں ہے۔[2] آگے سے گزرنے والے کو روکنا: نمازی کے لیے جائز بلکہ ضروری ہے کہ اگر کوئی اس کے آگے سے گزرنے لگے تو وہ نماز کی حالت ہی میں اسے اچھے طریقے سے روک دے،لیکن اگر وہ اچھے طریقے سے اور نہ رکے تو پھر اسے سختی کے ساتھ منع کرے،جیسا کہ حضرت ابو سعید خدری صلی اللہ علیہ وسلم سے مروی ارشادِ نبوی صلی اللہ علیہ وسلم ہے: ((اِذَا صَلّٰی أَحَدُکُمْ اِلٰی شَيْءٍ یَسْتُرُہٗ مِنَ النَّاسِ فَاَرَادَ اَحَدٌ اَنْ یَّجْتَازَ بَیْنَ یَدَیْہِ فَلْیَدْفَعْہُ‘ فَاِنْ اَبٰی فَلْیُقَاتِلْہُ فَاِنَّمَا ہُوَ شَیْطَانٌ))[3]
Flag Counter