Maktaba Wahhabi

486 - 738
متصل صحیح حدیثِ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ہوتی تو الگ بات تھی۔غرض مَرد و عورت کے سجدے کے طریقے میں فرق کا ثبوت کسی صحیح و متصل حدیث سے نہیں ملتا۔ پاؤں،انگلیوں اور ایڑیوں کی کیفیت: دورانِ سجدہ مَرد و زن تمام نمازیوں کو چاہیے کہ وہ دونوں پاؤں کھڑے رکھیں،دائیں بائیں بچھائیں نہیں،کیونکہ صحیح بخاری،سنن ابو داود،صحیح ابن خزیمہ،شرح السنہ بغوی اور سنن بیہقی میں حضرت ابو حمید الساعدی رضی اللہ سے مروی نمازِ نبوی صلی اللہ علیہ وسلم کی کیفیت کا پتا دینے والی معروف حدیث میں ہے: ((وَاسْتَقْبَلَ بِاَطْرَافِ اَصَابِعِ رِجْلَیْہِ القِبْلَۃَ))[1] ’’اور دونوں پاؤں کی انگلیوں کو قبلہ رُو رکھا۔‘‘ یہ تبھی ہو سکتا ہے،جب پاؤں کھڑے ہوں۔اسی طرح صحیح مسلم و ابن خزیمہ،مستدرک حاکم،سنن بیہقی اور معانی الآثار طحاوی میں اُمّ المومنین حضرت عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا سے ایک واقعہ مروی ہے جس میں وہ فرماتی ہیں: ((فَقَدْتُ رَسُوْلَ اللّٰہِ صلی اللّٰه علیہ وسلم لَیْلَۃً مِّنَ الْفِرَاشِ،فَالْتَمَسْتُہٗ فَوَقَعَتْ یَدِيْ عَلٰی بَطْنِ قَدَمَیْہِ،وَہُوَ فِی الْمَسْجِدِ،وَہُمَا مَنْصُوْبَتَانِ۔۔۔الخ))[2] ’’ایک رات میں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو بستر سے غائب پایا،میں نے آپ کو تلاش کیا تو میرا ہاتھ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے قدموں کی اندرونی جانب پڑا۔آپ صلی اللہ علیہ وسلم سجدے میں تھے اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے قدم کھڑے تھے۔‘‘ اس حدیث کے الفاظ کہ میں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو سجدے کی حالت میں پایا اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاؤں کھڑے تھے،سجدے میں پاؤں کی کیفیت بتا رہے ہیں۔ہاتھوں کی طرح ہی پاؤں کی انگلیاں بھی قبلہ رو رہنی چاہییں،کیونکہ صحیح بخاری،سنن ابو داود،صحیح ابن خزیمہ،سنن بیہقی اور شرح السنہ میں حضرت ابو حمید رضی اللہ والی حدیث میں یہ الفاظ بھی مروی ہیں:
Flag Counter