Maktaba Wahhabi

260 - 738
امام شوکانی اپنی تحقیقات کا نچوڑ یوں بیان کرتے ہیں: ’’فَالْاَحْوَطُ الْاِقْتِصَارُ عَلٰی مَا وَرَدَتْ بِہِ السُّنَّۃُ وَہُوَ الْاِسْتِعَاذَۃُ قَبْلَ قِرَائَ ۃِ الرَّکْعَۃِ الْاُوْلٰی فَقَطْ‘‘[1] ’’زیادہ قرینِ احتیاط یہی ہے کہ سنت سے جتنا ثابت ہے اسی پر اکتفا کیا جائے اور وہ صرف پہلی رکعت کی قراء ت شروع کرتے وقت ’’اَعُوْذُ بِاللّٰہِ۔۔۔‘‘ پڑھنا ہے۔‘‘ کافی آگے جا کر دوسری رکعت شروع کرنے کا طریقہ بیان کرتے ہوئے امام المجد ابن تیمیہ رحمہ اللہ نے قراء ت بلا تعوذ کا ذکر کیا ہے،بلکہ اس کا عنوان قائم کیا ہے اور حضرت ابوہریرہ رضی اللہ والی یہ حدیث ذکر کی ہے۔اس کی شرح میں بھی امام شوکانی نے لکھا ہے کہ اس حدیث سے جو مسائل معلوم ہوتے ہیں،ان میں سے ایک یہ بھی ہے کہ دوسری رکعت کے شروع میں قراء ت سے قبل تعوذ مشروع نہیں ہے اور بعد والی یعنی تیسری اور چوتھی رکعتوں کا حکم بھی دوسری رکعت والا ہی ہے۔گویا تعوذ صرف پہلی رکعت ہی کے ساتھ خاص ہے۔[2] ’’بِسْمِ اللّٰہ‘‘ پڑھنا: تکبیرِ تحریمہ،ثنا یا دعاے استفتاح اور تعوذ کے بعد تسمیہ ہے۔یعنی ’’بِسْمِ اللّٰہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ‘‘ پڑھی جاتی ہے جو ہر رکعت میں سورت فاتحہ(اور بعد والی کسی سورت)سے پہلے پڑھی جائے گی،چاہے فرض ہوں یا سنتیں،چاہے وتر ہو یا نوافل،ہر نماز کی ہر رکعت میں سورت فاتحہ سے پہلے اور پھر دوسری کوئی سورت پڑھنے سے پہلے ’’بِسْمِ اللّٰہِ۔۔۔‘‘ کا پڑھنا مشروع و مسنون ہے۔اکثر اہلِ علم کا یہی مسلک ہے،جبکہ امام مالک اور امام اوزاعی رضی اللہ عنہ سورۃ الفاتحہ سے پہلے ’’بسم اللّٰه‘‘ پڑھنے کے قائل نہیں تھے۔وہ جن دو احادیث سے استدلال کرتے ہیں،ان کا تفصیلی جواب امام ابن قدامہ نے ’’المغنی‘‘ میں دے دیا ہے،جسے ڈاکٹر ترکی کی تحقیق سے شائع ہونے والے محقق و مخرّج نئے اڈیشن(2/ 142 اور صفحہ 147۔149)میں دیکھا جا سکتا ہے۔غرض کہ فاتحہ اور دوسری سورتوں کے آغاز میں نماز میں ’’بِسْمِ اللّٰہِ۔۔۔‘‘ پڑھنا مشروع و مسنون ہے۔
Flag Counter