Maktaba Wahhabi

278 - 738
’’ہم نے یہ قرآن عربی میں نازل کیا ہے تا کہ تم اسے سمجھ سکو۔‘‘(12:2) ’’ان متعدد حوالوں سے ظاہر ہے کہ اللہ تعالیٰ نے قرآنِ مجید کو عربی زبان میں نازل کیا ہے،تاکہ لوگ اس کو سمجھ سکیں اور ہدایت یاب ہوں۔اگر اعداد ہی سے مقصد حاصل ہو سکتا تو یہ آسان طریقہ کیوں اختیار نہیں کیا گیا؟کیا نعوذ باللہ ذاتِ باری تعالیٰ سے غلطی سرزد ہوئی ہے،جسے ہمارے علما درست کرنے کی کوشش فرما رہے ہیں؟اگر اعداد کی شکل میں وحی نازل کی جاتی تو اس سے بنی نوعِ انسان کو کیا حاصل ہوتا؟ہمیں اوّل تا آخر اعداد ہی کا لا متناہی سلسلہ دکھائی دیتا۔ہمیں تو یہ ہدایت کی گئی ہے کہ ہم قرآنِ مجید کی تلاوت کریں: ’’اور یہ قرآنِ مجید ہے جس کو ہم نے(پاروں اور رکوعوں)میں تقسیم کیا ہے تا کہ تم وقفوں وقفوں سے اس کی تلاوت کرو۔اور ہم نے اسے(یکے بعد دیگرے)تنزیلات میں نازل کیا ہے۔‘‘(17:20) ’’اگر قرآنِ مجید اعداد میں منتقل کر دیا جائے تو سورت فاتحہ کو قارئین کی سہولت کے لیے اعداد میں رقم کیا جاتا ہے۔ سورت فاتحہ کا عددی کالم: بِسْمِ اللّٰہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ 787 اَلْحَمْدُلِلّٰہِ رَبِّ الْعٰلَمِیْنَ 632 الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ 618 مٰلِکِ یَوْمِ الدِّیْنِ 242 اِیَّاکَ نَعْبُدُ وَ ِایَّاکَ نَسْتَعِیْنُ 836 اِہْدِنَا الصِّرَاطَ الْمُسْتَقِیْمَ 1073 صِرَاطَ الَّذِیْنَ اَنْعَمْتَ عَلَیْہِمْ 1807 غَیْرِ الْمَغْضُوْبِ عَلَیْہِمْ وَلاَ الضَّآلِّیْنَ 4194 کل اعداد:10189 ’’کیا اس کے معنی یہ ہیں کہ فقط 10189 ہی کو زبان پر لانے سے سورت فاتحہ کا مقصد پورا ہو جائے گا اور ہم ساری کی ساری سورت پڑھ لیں گے؟اس مبارک سورت کو دس بار پڑھنے کے لیے(10189 10= 101890)اس طرح تمام قرآن مجید کو اعداد میں تقسیم کیا جا سکتا ہے۔کیا یہ اعداد واقعی بامعنی ہوں گے اور ان سے وہی نتیجہ حاصل ہوگا جو بالذات قرآنی آیات سے حاصل ہوتا ہے؟کیا ان میں ہدایت یا پیغامِ ربانی کا اقل قلیل بھی ہے؟سچ پوچھا جائے تو یہ ایک تلخ حقیقت ہے کہ جن اصحاب نے یہ طریقہ اختیار کیا ہے،انھوں نے ہر گز دین کی خدمت نہیں کی،بلکہ وہ ایک بدعت کو رواج دینے
Flag Counter